اپوزیشن نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر پر سوالات اٹھادیے

January 23, 2019

اپوزیشن جماعتوں نے اسد عمر کی تقریر پر سوالات اٹھادیے، استفسار کیا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے یہ تو بتایا نہیں خسارہ کیسے پورا ہوگا؟ مقامی سرمایہ کار کو اعتبار نہیں تو فارن انوسٹمنٹ کیسے آئی گی؟

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی منی بجٹ تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے نوید قمر اور ن لیگ کے احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کی اور حکومت کے معاشی اصلاحات کے پیکیج پر تنقید کی۔

دونوں رہنمائوں نے کہا کہ حکومت کو اقتصادی وسائل کا ادراک ہے نہ سمجھ،6 ماہ میں 12 ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا،ساری حکمت عملی بیرون ملک قرضوں پر ہے،ادھار کے سوا حکومت کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی۔

احسن اقبال نے کہا کہ آپ سب کو معلوم ہے حکومت نے 6 ماہ بعد دوسرا بجٹ پیش کیا،وزیر خزانہ نے تقریر میں کسی ایک اقدام کی بھی تفصیل نہیں بتائی۔

انہوں نے کہا کہ غیر حقیقت پسندانہ اقدام کیا گیا جلد مزید منی بجٹ بھی آئیں گے،مقامی سرمایہ کار کا اعتبار نہیں تو فارن انوسٹمنٹ کیسے آئےگی؟

ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اعلان 10لاکھ گھروں کا اور پیسہ صرف 3ہزار گھروں کے لیے رکھا گیا، روپے کی قدر میں کمی سے قرضے مزید بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف ڈی آئی سیاسی استحکام سے آتی ہے،جہاں روز ایکس چینج ریٹ بدلتا ہے،اندرونی سرمایہ کار بھی بھاگتا ہے، ہراساں کرنے کے ماحول سے وہ زیر زمین چلا گیا ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ ساری حکمت عملی بیرون ملک قرضوں پر ہے ،ادھار کے سوا حکومت کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی۔

نوید قمر نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات ٹھیک نہیں،حکومت اندرونی سے زیادہ بیرونی قرضے لے رہی ہے،حکومت سے پوچھیں گے کہ خسارہ پورا کیسے کیا جائےگا؟

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جب بھی جائیں پہلا سوال افراط زر ہوتا ہے، آج بجٹ میں اس سے متعلق کوئی اقدام نظر نہیں آیا۔

پی پی رہنما نے کہاکہ قرضے پر قرضے لیے جارہے ہیں عوام کے لیے مشکلات بڑھیں گی، خود قرضے لینے والے سابقہ حکومتوں کے قرضوں پر کیوں تنقید کرتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹی موٹی باتوں سے قوم کو الجھانے کی بجائے قوم سے سچ بولنا چاہیے،خسارہ کیسے اور کہاں سے پورا کیا جائے گا، یہ بتایا جائے،بڑے اقدامات میں سے کسی کی تفصیل شئیر نہیں کی گی،یہ تمام قرضے ایک دو سال کے لیے ہیں۔