تعمیرات کے شاہکار قلعے اور محلات

January 27, 2019

ہماری زمین ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت اور حسین ہے۔ فطرت کے حسین مناظر کے ساتھ ساتھ انسانوں کی بنائی ہوئی فنِ تعمیر کی شاہکار عمارتیں بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ دنیا بھر میںان گنت ایسے دلکش محلات اور قلعے موجود ہیں، جنہیں بار بار دیکھنے کے باوجود بھی انسان ان کے سحر میں گرفتار ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ ایسے ہی چند خوبصورت اور تاریخی قلعوں کا ذکر کرتے ہیں۔

قلعہ قاہرہ

مصر کے دارالحکومت قاہرہ کےمرکز میں واقع یہ قلعہ اب ایک تاریخی مقام ہے۔ یہاں کی مساجد و عجائب گھر دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ اس قلعہ کی تعمیر کا حکم 1176ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے دیا تھا تا کہ قاہرہ کو صلیبی حملہ آوروں سے بچایا جاسکے۔ تعمیراتی شاہکار اس قلعے کے اندر پانی کی فراہمی کے لیے80میٹر یعنی 280فٹ گہرا کنواں کھودا گیا تھا، جسے ’چاہ یوسف‘ کہتے ہیں اور یہ آج بھی موجود ہے۔ یہاں الناصر محمد قلاوون مسجد کے علاوہ 4 شاندار عجائب گھر بھی واقع ہیں۔

ایڈنبرا کاسل

اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میںواقع اس کیسل کی تعمیر12ویں صدی میں ڈیوڈ اول کے دور میں شروع ہوئی۔ پندرہویں صدی سے اس کی اہمیت میں کمی آنا شروع ہو گئی اور17ویں صدی سے یہ محض فوجی چھاؤنی کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ اسکاٹ لینڈ کی انگلینڈ سے آزادی حاصل کرنے کی کوششوں میں اس قلعے کو نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔ تاریخ میں اس کا کل 26مرتبہ محاصرہ کیا گیا، یہ دنیا کے ان قلعوں میں شامل ہے، جن پر سب سے زیادہ حملے کیے گئے۔

الحمرا

889ء میںبننے والا یہ قلعہ اور محل غرناطہ میں واقع ہے، جو اسپین پر مسلمانوں کے700سالہ اقتدار کی عظمت کا نشان ہے۔ 13ویں صدی کے وسط میںاسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ 1333ء میں اسے شاہی محل کا درجہ دے دیا گیا۔ یہاں تک کہ 1492ء میں سقوط غرناطہ کے بعد بھی اسے نئی عیسائی سلطنت میں شاہ فرڈیننڈاور ملکہ ازابیلا کے شاہی محل کا درجہ حاصل رہا۔ آج یہ ا سپین میں سیاحوں کے لیے مقبول ترین مقامات میں سے ایک اور عالمی ثقافتی ورثہ ہے۔

مونٹ سینٹ مائیکل

فرانس میں نارمنڈی ساحل کے ساتھ ایک جگہ ہے، جہاں آٹھویں صدی سے ایک خانقاہ اور قلعہ موجودہے۔یہ قریبی ساحل سے600میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹے جزیرے پر واقع ہے ۔ برطانیہ کے خلاف سو سالہ جنگ کے پورے عرصے میں یہ قلعہ کبھی فتح نہیں ہو سکا۔ لوئس یازدہم کے دور میں یہ قلعہ ایک جیل میں تبدیل کر دیا گیا۔ سالانہ 30لاکھ سے زیادہ سیاح اسے دیکھنے آتے ہیں۔ یہ بھی عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔

ارگِ بام

ایران کے صوبہ کرمان کا کھجوروں کے لیے مشہور شہر ’بام‘ کچی اینٹوں سے بنے دنیا کے سب سے بڑے قلعے کا بھی مسکن ہے۔ اس کی تاریخ چار صدی قبل مسیح سے جا ملتی ہے لیکن ساتویں سے گیارہویں صدی کا اسلامی عہد اس کے عروج کا زمانہ تھا، جب بام اہم تجارتی رہگزر کے درمیان تھا اور ریشمی اور سوتی ملبوسات کی وجہ سے مشہور تھا۔

دسمبر 2003ء میں زلزلے کی وجہ سے نہ صرف بام شہر بلکہ قلعے کا بیشتر حصہ بھی مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔

نیو شوانسٹین قلعہ

انیسویں صدی سے قائم نیوشوانسٹین قلعہ (Neuschwanstein Castle)کسی ڈزنی فلم کا قلعہ لگتا ہے۔ جنوب مغربی باواریا، جرمنی میںواقع اس قلعے کو باواریا کے بادشاہ لُڈوِگ ثانی نے شکست کے بعد اپنے لیے بنوایا تھا تا کہ یہاں محفوظ رہ سکے، اس کی موت کے فوراً بعد اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔