خُوشبو جیسی کیوں لگتی ہو.....

February 03, 2019

کہتے ہیں کہ ’’مرد کی چالاکی کے سامنے عورت کی معصومیت ہار جاتی ہے، تو عورت کے حُسن کے آگے، مرد کی عقل خبط ہوجاتی ہے۔‘‘ یعنی حساب برابر۔ اگر کہیں عورت کی ناقص العقلی، سادگی و بھولپن، مرد کی ہوش مندی و ہوش یاری سے مار کھا بھی جائے، تو اس کا کافرادا حُسن، یہ قرض چُکانے میں دیر نہیں لگاتا۔ البرٹ آئن اسٹائن نے کہا تھا کہ ’’اگر تمہیںکسی کی کشش اپنی طرف کھینچے اور تم اُس کی محبت میں گرفتار ہوجائو، تو اُس کا الزام کششِ ثقل کو ہرگز مت دینا‘‘۔ کششِ ثقل کو الزام دینا تو واقعی غلط ہوگا، لیکن یہ ایک سو فی صد فطری اَمر ہے کہ عموماً مرد، عورت کے ظاہری حُسن و دل کشی سے متاثر ہو کر اُس کی محبّت میں گرفتار ہوتے ہیں، تو عورت کو زیادہ تر ذہین، زیرک، چُست و چالاک (عرفِ عام میںاسمارٹ) مرد فوری اپنی جانب متوجّہ کرتے ہیں۔ اور شاید اِس کی وجہ عورت کا فطرتاً کم زور، نازک اندام و نازک مزاج ہونا ہے۔ وہ ہمیشہ سے مضبوط، خود سے بہتر و برتر، سہارے کی تلاش میںرہتی ہے، جب کہ مرد تو طبیعتاً ہی حُسن پرست ہے۔ اُسے اپنے زورِ بازو، طاقت و ہمّت، جرأت و لیاقت کا گھمنڈ تو ہوتا ہی ہے، حُسن کو بھی مطیع، رام کرلے، تو کیا بڑی بات ہے۔ عورت اس خام خیالی میںخوش کہ وہ میرے حُسن کا اسیر ہے۔ مرد اس خوش فہمی میںمبتلا کہ میری ذہانت و صلاحیت نے اسے موم کر ڈالا۔

پتا نہیں، کون غالب ہے، کون مغلوب۔ کون فاتح ہے، کون مفتوح۔ عاشق کون ہے، تو معشوق کون۔ محب کون ہے، تو محبوب کون۔ یہ بحث تو ازل سے جاری ہے اور شاید ابد تک رہے۔ کب ایروز/ کیوپڈکا سنہرا تیر، کسی کے دل کے آرپار ہوجائے، کب کوئی کسی کی اِک نگاہِ دلبرانہ سے گھائل ہوجائے، کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ عورت کے بارے میںکسی نے کہا تھا کہ ’’عورت اپنی ذات سے متعلق سب احکامات، ہدایات اپنے دل سے لیتی اور آنکھوں، آنسوئوں، مُسکراہٹ اور حرکات و سکنات کے ذریعے تحریر کرتی ہے۔ اور پھر ڈھونڈتی رہتی ہے وہ شخص، جویہ اَن کہی، اچھوتی تحریر نہ صرف سُنے، پڑھے، سمجھے بلکہ محسوس بھی کرے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بیش تر کو ایسا سامع، قاری، دانا، حسّاس شخص مل بھی جاتا ہے۔‘‘ (اب پتا نہیں کہ اپنی معصومیت میںوہ جِسے ’’مسیحا‘‘ سمجھ کر دل کے سنگھاسن کا راج کُمار بنارہی ہے، خود اُس کی چالاکی و ذہانت کا اس راج دھانی کے حصول میں کس قدر عمل دخل ہے۔) اِسی طرح مَردوں سے متعلق مشتاق احمد یوسفی نے کہا تھا کہ ’’بعض مَردوں کو عشق میںمحض اس لیے صدمے اور ذلّتیں اٹھانی پڑتی ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے کا مطلب وہ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ شاید عورت بھی اندھی ہوتی ہے۔‘‘

آج یہ مرد و عورت پر اس قدر بحث مباحثہ اس لیے کہ آج جو بزم ہم نے سجائی ہے، اِسے دیکھ کر کسی بڑے سےبڑےدانش مند کی عقل خبط ہوسکتی ہے، تو کوئی بڑی سادگی و معصومیت سے اِن ہی رنگ و انداز کو اپنانے کی فرمایش کرکے کسی کی ساری چُستی و چالاکی ہوا بھی کرسکتا ہے۔ ذرا دیکھیے تو بلیو رنگ قدرے فِٹڈ جینز کے ساتھ شاکنگ پنک سادہ سی کُرتی، کُھلی لانبی زلفوں اور ہلکی سی آرایش کے ساتھ کیا غضب ڈھارہی ہے۔ کاٹن میںرائل بلیو رنگ چیک دار کُرتی کی، جینز کے ساتھ ہم آمیزی کمال ہے، تو ملٹی شیڈڈ سادہ سے پرنٹڈ پیپلم کے حُسنِ دل آویز کے بھی کیا ہی کہنے۔ بے بی پنک، ٹی پنک اور سی گرین کے امتزاج میںاسٹرائپڈ، پیپلم کا جلوہ ہے، تو اِسکن، بلیو اور آتشی کے حسین کامبی نیشن میں بہت منفرد اور جدید طرز ایمبرائڈرڈ شرٹ کی خوب صورتی و دل کشی کا تو جیسےکوئی مول تول ہی نہیں۔

ہمیںتو بزم نے بے اختیار ہی کامی شاہ کے یہ اشعارگنگنانے پرمجبور کردیا ؎ ویسے تم اچھی لڑکی ہو.....لیکن میری کیا لگتی ہو.....مَیںاپنے دل کی کہتا ہوں.....تم اپنے دل کی سُنتی ہو.....جھیلوں جیسی آنکھوں والی.....تم بے حد گہری لگتی ہو.....موجِ بدن میںرنگ ہیںاتنے.....لگتا ہے رنگوں سے بنتی ہو.....پھول ہوئے ہیںایسے روشن.....جیسے اِن میںتم ہنستی ہو.....جنگل ہیں اور باغ ہیںمجھ میں.....تم اِن سے مِلتی جُلتی ہو.....یوں تو بشر زادی ہو لیکن.....خوشبو جیسی کیوںلگتی ہو.....وہ قریہ آباد ہمیشہ.....جس قریے میں تم رہتی ہو۔

آپ کہیے، آپ کو ہماری آج کی یہ محفل کیسی لگی.....اور کسے کہا،خوشبو جیسی کیوںلگتی ہو..... ؟؟