حیدرآباد سے دریافت ہونیوالے ’سپر بگ‘ کی دنیا میں تباہی

February 09, 2019

سندھ کے شہر حیدرآباد سے دریافت ہونے اورٹائیفائیڈ کا سبب بننے والے سپر بگ نے پوری دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے نام سے جانی جانے والی مہلک بیماری سے متاثرہ افراد اب پاکستان ہی نہیں بلکہ برطانیہ اورامریکا میں بھی موجود ہیں۔

محمکہ صحت سندھ کے ماہرین کے مطابق سندھ میں مہلک ٹائیفائڈ کی وبا سے 2016 سے اب تک 8 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکےجن میں زیادہ تر کیسز کراچی جس کے بعد حیدرآباد اور سانگھڑ سے رپورٹ ہوئےجبکہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بارہ سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

اس’سوپر بگ‘ پرٹائیفائڈ کے علاج میں استعمال ہونیوالی زیادہ تر اینٹی بائیوٹکس بے اثر ہیں۔

ٹائیفائڈ بخاربیکٹیریا کے ذریعے آلودہ پانی سے پھیلتا ہے جس میں مریض کو تیز بخار، پیٹ میں درد، الٹی، سردرد کھانسی اور بھوک نہ لگنے کی شکایات ہوتی ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق زیادہ تعداد بچوں کی ہے جو اسکول میں آلودہ پانی سے مرض کا شکار ہوئے۔

محمکہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ انہیں عالمی صحت اداروں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے ۔

پاکستان سے امریکا اور برطانیہ واپس جانے والوں میں ایکس ڈی آرٹائیفائڈ تشخیص کیا جارہا ہے ۔

گزشتہ مہینے امریکی حکام نے مہلک ٹائیفائڈ کے بارے میں اپنے شہریوں کو سفری وارننگ جاری کی تھی کہ پاکستان خصوصی طور پر سندھ سفر کرنے سے گریز کریں یا انتہائی سخت احتیاط کریں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائڈ کے سندھ میں تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا ہے جو محکمہ صحت سندھ کو ٹیکنیکل معاونت فراہم کررہا ہے ۔