پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا میں اب تک پولیو کا وائرس موجود، بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار بدقسمتی ہے، مقررین

February 18, 2019

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر ) دنیا میں صرف تین ممالک پاکستان ، افغانستان اور نائیجیریا میں اب تک پولیو کا وائرس موجود ہے اور جب تک ان ممالک میں پولیو کا وائرس موجود ہوگا تب تک دنیا بھر میں بچوں کے پولیو سے متاثر ہونے کا اندیشہ موجود رہے گا ، ہمیں اپنے بچوں کو بہتر اور محفوظ مستقبل دینے کے لئے ہر قسم کے پروپیگنڈوں کو مسترد کرنا ہوگا ،ان خیالات کا اظہار رکن اسمبلی نصراللہ زیرے، ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی ) کے صوبائی کوارڈینیٹر راشد رزاق ،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیوایچ او)کے ڈاکٹر محمدگیڈی، مولانا انوارالحق حقانی، ڈاکٹر عطااللہ بزنجو ، ڈاکٹر اسحٰق پانیزئی، ڈاکٹر شمشیر،قاری رشید ،روٹری انٹرنیشنل کے ڈاکٹر حنیف خلجی ، جہانگیر خان بازئی ودیگر نےپولیو اور دیگر بیماریوں کی روک تھام کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں سیمینار سے خطاب میں کیا، رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے خطاب میں کہا کہ ہمیں بھی دنیا کی طرح پولیو کے موذی مرض سے چھٹکارہ پانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں معاشرے کے تمام مکتبہ فکر علماء سیاسی و مذہبی رہنما وکلا اور سول سوسائٹی کے افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اس حوالے سے بھرپور تعاون کرئے گی، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج بھی ایسے لوگ ہمارے معاشرئے میں موجود ہیں جو مذہب کو بنیاد بناکر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے حفاظتی قطرئے پلانے انکار کرتے ہیں ، نائیجیریا میں پچھلے دو سال سے ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ، افغانستان میں پچھلے سال 2 جبکہ پاکستان میں چار کیسز رپورٹ ہوئے ،ای او سی کے صوبائی کوارڈنیٹر راشد رزاق نے کہا کہ پولیو موذی مرض ہے جس سے متاثرہ بچہ عمر بھر کے لئے معذور ہو جاتا ہے اس بیماری کے خاتمے کے لیے نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ وفاقی حکومت بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے اس وقت بھی بہت سے لوگ اپنے بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے سے کتراتے ہیں ، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ چوبیس سال گزرنے کے باوجود ہم اس موذی مرض کا خاتمہ نہیں کر سکے کیونکہ اس وقت شعور و آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکاری ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ سب اس جانب توجہ دیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں سیوریج کے پانی میں پولیو کا وائرس موجود ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالم دین مولانا انوارالحق حقانی نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیشہ علماء نے اہم کردار ادا کیا ہے لوگوں کے ذہن میں جو سوال آتے تھے علما نے ان کےجواب دیئے ہیں، قبل ازیں ڈاکٹر آفتاب کاکڑ نے سیمینار کے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیو ایک موذی مرض ہے جو ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے اس مرض سے انسان زندگی بھر کیلئے معذور ہوجاتا ہے یہ مرض عام طور پر بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے ، پولیو کے خاتمے کیلئے 1988 ء میں عالمی سطح پر کوششیں شروع کی گئیں ، اس وقت روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار بچے پولیو کا شکار ہوتے تھے۔