قومی اسمبلی میں آغا سراج کی گرفتاری پر شدید احتجاج

February 21, 2019

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے۔

اپوزیشن ارکان نےسیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں احتجاج کیا جبکہ سابق اسپیکرایاز صادق نے اپوزیشن ارکان میں سیاہ پٹیاں تقسیم کیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب اسپیکر کو گرفتار کیا گیا، منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے، ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں اسپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے، اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے، اسپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا، جب اسپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا۔

خورشید شاہ نے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اسپیکر صاحب آپ کو بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کرنا چاہئے، ہم گلی گلی میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کریں گے ، یہ ملک ہمارا ہے اور ہم آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہر سندھی پاکستان کے لئے جان دے گا۔

واضح رہے گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں مطمئن نہ کرنے پراسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرکے احتساب عدالت سے3 روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کر لیا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو آج کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیاجائے گا۔