وقت اور ٹرمپ مودی کے حق میں نہیں، عالمی میڈیا

February 23, 2019

کراچی (رفیق مانگٹ) عالمی میڈیا کے مطابق وقت اور ٹرمپ اس وقت مودی کے حق میں نہیں،پاکستان بھارت کے حملے کو روکنے کیلئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی اسٹریٹجی اپنا سکتا ہے، ماضی میں واشنگٹن کی مداخلت سے دونوں ممالک تصادم سے بچتے رہے،اب نہ مودی اور نہ عمران واشنگٹن پر انحصار کرسکتے ہیں۔ بھارت پاکستان کے خلاف سفارتی، اقتصادی اور ملٹری دباؤ استعمال کرے گا،سفارتی اور معاشی دباؤ کا کوئی اثر نہیں کیونکہ پاکستان کا خلیجی ریاستوں اور چین کے ساتھ قریبی تعلق ہے،امریکا کے ساتھ افغان سمجھوتے میں اہم کردار ادا کررہا ہے،دونوں ممالک کے درمیان تجارت معمولی ہے۔پاکستان کو عسکری گروپوں کے خلاف ایکشن کیلئے وقت دیا جائے گا۔بھارت کو طویل جنگ کا تجربہ نہیں،محدود ایکشن جوہری جنگ چھیڑسکتا ہے۔ کشمیر کے حل کیلئے سیاسی عمل کے علاوہ طاقت یا فوج کا استعمال مزیدمعاملات کو خراب کرے گا۔بھارت کے خلاف ملٹری ایکشن کبھی بھی ٹیبل سے دور نہیں کیا گیا۔بھارتی اخبار نے اعتراف کیا کہ1965کی جنگ میں وزیراعظم شاشتری نے فوج کو پنجاب کی سرحد پارکرنے کا حکم دیا۔ 1971 میں پاکستان کو توڑنے کیلئے مکتی باہنی کی حمایت کی اور بنگلادیش بنایا۔ آسٹریلوی تھنک ٹینک Lowy Instituteکا کہنا ہے کہ بھارت میں رواں برس اپریل اور مئی میں ہونے والے عام انتخابات کی وجہ سے پلواما حملے نے مودی پر دباؤ بڑھا دیا ہے، پلوامہ واقعے میں ٹارگٹ اور مقام کا انتخاب احتیاط سے کیا گیا،22سالہ بمبار کی بھارتی فوج نے2016میں تذلیل کی تھی ۔دوسری طرف مودی نے 2016کی سرجیکل اسٹرائیک کا بار دعویٰ کیا گیا،اس موضوع پر اڑی نام کی فلم بھی بنائی گئی جس میں مودی حکومت کی طرف سے حملے کے ذمہ داروںکوسزا دیتے دکھایا گیا، کہ وہ کہاں سے آئے اور کہاں چھپے۔ بجٹ تقریر میں مودی کے سینئر وزیر نے ووٹروں کو اڑی فلم دیکھنے کا مشورہ دیا جس میں بھارتی کامیابی دکھائی گئی۔ پلواما حملے مودی کو گھیر لیا ہے ۔اب بھارتی غصے میں ہیں،اور وہ مودی سے فلم میں دکھائی جانے والی کامیابی کی طرح کی کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔اس کی وجہ خود مودی ہیں، اگر مودی ناراض بھارتی کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی نہیں کرتے توان کی شہرت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے جو انتخابات یں ناکامی کی صورت میں سامنے آئے گا ۔اگر وہ حملہ کرتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے کیونکہ پاکستان کے ساتھ مقابلہ جوہری تصادم میں بدل سکتا ہے۔ اس سے بھی بری صورت حال یہ ہے کہ بھارتی ملٹری کے پاس جیش محمد اور اس کے ہینڈلر کے خلاف کارروائی کے محدود آپشنز ہیں۔2016کے سرجیکل میں حیرانگی کا پہلو تھا لیکن یہ یقین کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی فورسز ان کے متعلق بہتر جان چکے ہوں گے۔ پاکستان کے اندر ہدف کو فضائی نشانہ بنانا بھی بہت مشکل ہے جس کی کئی ماہرین حمایت کرتے ہیں۔پاکستان کا حالیہ سالوں میں ائیر ڈیفنس چین کی مدد سے بہت مضبوط ہوچکا ہے اور وہ بہت ہائی الرٹ ہیں۔