ای لرننگ اور ای ٹیکنالوجی کے اثرات

March 03, 2019

ای ٹیکنالوجی (الیکٹرانک ٹیکنالوجی) اور ای لرننگ (الیکٹرانک لرننگ)کے بڑھتے اثرات کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اس وقت ہم ای پلینٹ (الیکٹرانک پلینٹ) کے اس دور میں داخل ہونے جارہے ہیں جب انٹرنیٹ آف تھنگز کے تحت کاروبار، تعلیم، صحت، سیاست، میڈیا، انٹرٹینمنٹ، معیشت اور بینکاری سمیت ہر ایک شعبہ الیکٹرانک لرننگ میں داخل ہوکر پوری دنیا کو حقیقی معنوں میں اسمارٹ ورلڈ میں تبدیل کردے گا۔

عالمگیریت، جدیدیت اور مجموعی دھارے پر مبنی ورچوئل ورلڈ اور گلوبل ولیج نے عالمی مارکیٹ تشکیل دے کر دنیا کو ایک ایسی شکل دی ہے، جس کا وجود باہمی مفادات پر ہے اور ہر ملک کے تاجر و سائنس داں مل کر تجارت و ایجادات کررہے ہیں۔ اس وقت دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں، جو ای ٹیکنالوجیز کے ثمرات سے مستفید نہ ہورہا ہو۔ موجودہ کاروباری حدود بین الاقوامی ہوگئی ہیں۔ دنیا بھر کی حکومتیں ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی، معاشی، تعلیمی و طبی جوائنٹ وینچرز اور اشتراک کررہی ہیں۔ گھر بیٹھے کاروبار کرنا اب سے پہلے ممکن نہیں تھا۔ عالمی تجارتی تنظیم نے مصنوعات و خدمات کے معیارات مقرر کردئیے ہیں۔ آج ڈیجیٹل معیشت و بینکاری تشکیل پاچکے ہیں۔ ای ٹیکنالوجی کی پہلی جست انٹرنیٹ اب انٹرانیٹ اور ایکسٹرانیٹ کی صورتوں میں ڈھل چکا ہے، جن میں ای کامرس، ای بزنس، ای پروکیورمنٹ، ای لاجسٹک اور ای ٹکٹنگ شامل ہیں۔ نت نئی ای ٹیکنالوجیز سے ویلیوایڈیڈ ای سپلائی چین اور ای ڈیمانڈ چین سسٹمز کی تعبیر ممکن دکھا دی۔ سپلائی چین میں معلومات کی ہموار(Seamless) رفتار کو سپلائی چین مینجمنٹ (SCM)، مینوفیکچرنگ ریسورس پلاننگ (MRPII)، انٹرپرائز ریسورس پلاننگ (ERP) جیسے بیک آفس سسٹمز نے ممکن کر دکھایا ہے جبکہ فرنٹ آفس سسٹمز مثلاً کسٹمر ریلیشن شپ مینجمنٹ (CRM) نے ڈیمانڈ چین کو سہل بنا دیا ہے۔ ای ٹیکنالوجی کے اثرات اس وقت زندگی کے تمام شعبہ جات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ای ہیلتھ یا ہیلتھ ٹیک بھی ای ٹیکنالوجی کے کمالات میں سے ایک کمال ہے، جس نے صحت کو ہمارے گھروں تک پہنچا دیا جبکہ تعلیم کے میدان میں ای لرننگ کے بڑھتے اثر و رسوخ کو دیکھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ 2050ء تک تعلیمی نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوجائے گا۔ گوگل نے ای ٹیکنالوجی پر مبنی نت نئی ڈیوائسز سے یہ ممکن کر دکھایا ہے کہ دنیا کے تمام تعلیمی ادارے اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، مدرسے، مشنریز ایک ہی عالمی اسٹیج کو استعمال کرتے ہوئے اپنے خیالات و تصورات کی تفہیم ویڈیو کانفرنسنگ اور ہولو گراف کے ذریعے کرکے رابطے کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ سوشل میڈیا جیسا پلیٹ فارم بھی ای ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ پاکستان کے تمام شہر انٹرنیٹ کی سہولت سے آراستہ ہیں۔ بینکنگ کے شعبے میں ڈیجیٹل مارکیٹ اپنی بنیادیں پختہ کررہی ہے۔ موبائل مارکیٹ اب پہلے سے کہیں زیادہ فعال ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی اسمارٹ بن گیا ہے۔ ای ٹیکنالوجی بھی سہولت کار کی حیثیت سے ہمارے کاروبار کو عالمی پیرہن میں ڈھال رہی ہے۔

ای لرننگ اور انجینئرنگ

آج ہم جس عالمگیریت اور گلوبل ولیج پر مبنی انٹرنیٹ کے دور سے گزر رہے ہیں، اس کا سہرا امریکا کے سر جاتا ہے، جس نے دنیا کو بجلی اور بلب سے روشناس کراتے ہوئے ریڈیو، ٹی وی ، کیمرا، پرسنل کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون سے متعارف کروایا۔ تھری ڈی ٹیکنالوجی کے سنگم سے تھری ڈی پرنٹر، ورچوئل ریلیٹی، مصنوعی ذہانت، سپر کمپیوٹر اور کوانٹم کمپیوٹرتک ہر شعبے میں ترقی کے امکانات انسان کو مساوی حقوق کی طرف لے جارہے ہیں۔ فاصلاتی تعلیم، آن لائن ایجوکیشن اور ای لرننگ کے ساتھ اس وقت ہم

’5G‘ ٹیکنالوجی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ امریکا کے ساتھ چین، جاپان اور کوریا سمیت دیگر ممالک دنیا کی ترقی و توسیع میں برابر کے شریک ہیں۔ ای لرننگ کی روز افزوں ترقی سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے تعلیمی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ علمی تبادلہ کررہے ہیں۔ یہ میل جول احترام انسانیت کو پروان چڑھا رہا ہے۔ ای لرننگ کے پلیٹ فارم سےکاروبار اور تعلیم و صحت ’ایک دنیا‘ کا تصور پیش کررہے ہیں۔ ایمیزون اور ای بے نے کاروبار میں ڈیجیٹل کرنسی کو حقیقی صورت دی اور تعلیم بھی علمی تبادلے کی بہترین سہولت بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ اخبارات و جرائد اور کتابوں کا مطالعہ بھی سہل ہوگیا ہے۔ اسمارٹ فون ہماری ریفرنس بک بن چکے ہیں۔ ای پیپر شیٹ نے اب ممکن کردکھایا ہے کہ آنے والے 10برسوں میں ہمارے پاس برقی کاغذ بھی دستیاب ہوں گے، جو نوٹ کے سائز کی ایکسرے شیٹ کی مانند ہوںگے،جن کے ذریعے آپ اسمارٹ فون کی طرح دھوپ اور اندھیرے میں دل جما کر مطالعہ کرسکیں گے۔ کتابوں کی بہت خوبصورت ایکسرے شیٹ ہمارے پاس اسی طرح موجود ہوں گی، جیسے نینو ٹیکنالوجی اور نامیاتی میٹریل کی ایجاد سے ایک چھوٹی شیٹ اسمارٹ فون بن گئی ہے۔بس ذرا سی قیمت پر کتابیں ڈائون لوڈ ہوا کریں گی، تب ہمارے لئے یہ ٹیکنالوجی دوست کے روپ میں اجاگر ہوگی۔