موسمیاتی تبدیلی کے باعث کان کنی روکنے کے عدالتی فیصلے سے آسٹریلوی کوئلے کی صنعت کو دھچکا

March 04, 2019

کینبرا: جیمی سائمیتھ

لندن: نیل ہیوم

آسٹریلیا کی کان کنی کی صنعت عدالت کے حکم پر جھٹکے سے گزررہی جو 67 ارب ڈالر سالانہ کوئلے کی برآمد کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی صنعت ہے۔ عدالت نے کوئلے کے منصوبوں کو روکنے کیلئے ایک اہم وجہ موسمیاتی تبدیلی کا حوالہ دیا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز کی اسٹیٹ میں ماحولیاتی، ترقیاتی، تعمیرات اور منصوبہ بندی کے تنازعات کی سماعت کرنے والی لینڈ اینڈ انوائرمنٹ کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ دیا گیا۔

عدالت نے گلکوسٹر ریسورسز کی جانب سے کی گئی اپیل کو خارج کردیا، جو قریبی قصبہ پر اثرات کی وجہ سے روکی ہل کان کی ترقی کیلئے اجازت نہ دینے کے فیصلے کو ختم کرنے کیلئے دائر کی گئی تھی۔

تاہم متنازع فیصلہ میں جج برائن پرسٹن نے درخواست خارج کرتے ہوئے کان سے حاصل ہونے والے کوئلے کا موسمیاتی تبدیلی میں اہم عنصر کے طور پر حصہ کا حوالہ دیا۔

ماحولیات کے حوالے سے مہم چلانے والوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک اہم سنگ میل ہے جو دنیا کے بڑے کوئلہ برآمدکنندہ خطوں میں سے ایک میں مثال قائم کرسکتا ہے اور تقریبا درجن بھر منصوبوں کی پیشرفت کو روک سکتا ہے۔جس میں گلینکور اور پی باڈی انرجی کا مشترکہ منصوبہ یونائیٹڈ وامبو، وائٹ ہیون کول کا وکیری ایکسٹینشنز اور جنوبی کوریا کا مجوزہ کان کنی منصوبہ کیپکو شامل ہیں۔

کان کنی کی صنعت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کا مطالعہ کررہی ہے، جو یہ انتباہ کرتا ہے کہ وہ کوئلے کی کان کنی کے لامحدود مضمرات ہوسکتے ہیں اور معیشت کے دیگر شعبوں تک پھیل سکتے ہیں۔ جبکہ اپنی عدالتی جواب دہی کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ قانونی مشورے لے رہی ہے۔

صنعتی گروپ منرلز کونسل آف آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹو تانیا کونسٹیبل نے کہا کہ یہ فیصلہ بڑی تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ قوانین کی حد سے باہر چلا جاتا ہے۔ یہ فیصلہ دوسرے عوامل کو اندر لاتا ہے، جس کے بارے میں ہمارا ماننا ہے کہ مضمرات ہیں، جو کان کنی کی صنعت کی حد سے باہر نکل جاتا ہے۔

یہ منصوبوں کی تعمیر یا انفراسٹرکچر کو متاثر کرسکتا ہے، آسٹریلیا میں کوئی بھی بڑا منصوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز ریاست کی لابنگ باڈی این ایس ڈبلیو منرلز کونسل کسی بھی ممکنہ علاج کی تلاش سے قبل قانونی مشورے لے رہی ہے،جس میں صنعت کے تحفظ کیلئے نئی قانون سازی کا مطالبہ شامل ہوسکتا ہے۔ گلو سیسٹر ریسورسز بھی عدالتی فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

آسٹریلوی حکومت کوئلہ کی صنعت کی پرعزم حامی ہے، جسے گرین ہاؤس گیس اخراج کے حوالے سے سرمایہ کاروں اور مہم جوؤں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ اب تک، آستریلوی عدالتوں نے اس بات کو مسترد کردیا ہے کہ کانوں کی تیاری کو اس بنیاد پر روک دینا چاہیے کہ کوئلہ کی پیداوار گلوبل وارمنگ کا باعث ہے۔

تاہم چند قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جج پرسٹن کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی پر سخت بیان کا منصوبہ بندی کے فئصلوں پر وسیع اثر ہوسکتا ہے۔،فیصلے میں اس اصطلاح کا 100 بار استعمال ہوا ہے۔

کوئنز لینڈ یونیورسٹی میں سینئر لاء لیکچرار جسٹن بیل جیمز نے کہا کہ اس فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ عدالتیں یہ قبول کرنے کہ کتنے قریب ہیں کہ منصوبہ بندی کے فیصلوں میں موسمیاتی تبدیلی ایک اہم عنصر ہے۔ یہ بلا شک و شبہ غیر ملکیوں کے بارے میں بات کرے گا اور ایک انتہائی حوصلہ افزا مثال ہونی چاہئے۔

فیصلے کا اہم حصہ اس کا متبادل مارکیٹ کے دفاع کو مسترد کرنا تھا، جس کے تحت گلوسیسٹر ریسورسز نے دلیل دی کہ اگر وہ روکی ہلز میں کوئلے کی کان کنی نہیں کرتے تو کہیں اور یہ کان کھود لی جائے گی۔

جج پرسٹن نے کہا کہ کسی دوسرے فرضی منصوبے کے ساتھ ایک حقیقی منصوبے سے اخراج کے خاتمے کیلئے کوششیں ناقص تھیں، مس بیل جیمز نے کہا کہ بالخصوص جب موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے بیرون ملک تحریک کی رفتار بڑھ رہی ہے۔

اگر فیصلہ قانونی مثال بنادیتا ہے تو اینڈھن کی قیمت پر اہم اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز ہائی کوالٹی تھرمل کول کا دنیا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان میں یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے انعام یافتہ ہے کیونکہ یہ زیادہ مؤثر اور آلودگی کم پھیلاتا ہے۔ اگر گلینکور اور یانکول جیسے بڑے پرڈیوسرز اپنی کانوں کو وسعت دینے کے قابل نہیں رہتے ہیں تو اس سے قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز میں نیو کاسٹل بندرگاہ سے بحری جہازوں پر لادے جانے والے کوئلے کی گزشتہ سالزیادہ تر 100 ڈالر فی ٹن سے زیادہ پر تجارت ہوئی ، اگرچہ حال ہی میں یہ 95 ڈالر تک واپس نیچے آگیا ہے۔ نئے تھرمل کول مائنز میں سرمایہ کاری کی پہلے ہی کافی کمی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں اور بینکوں نے معدنی ایندھن سے گریز کرکے اپنی ماحولیاتی سند بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ ریو ٹنٹو نے گزشتہ سال آخری بار اس کا آستریلوی کانوں سے نکلا کوئلہ فروخت کیا تھا۔ آسٹریلیا کی منرلز کونسل نے کہا کہ اس ہفتے اسے عوامی حمایت کو فروغ دینے کی ضرورت ہوگی تاکہ سماجی کارکنوں کی جانب سے گھیراؤ کے تحت صنعت کے طرز فکر کو بدلنے کی کوشش کریں۔ اس نے نئی ٹی وی تشہیری مہم شروع کی ہے اور سوشل میڈیا پر وکالت کیلئے ان کے ملازمین کی شرکت کیلئے کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔

برسبین کی کان کھودنے والی نیو ہوپ کے مینجینگ ڈائریکٹر شین اسٹیفن نے صنعت کو بطور سماجی اور ماحولیاتی وحشیوں کی غیر منصفانہ تصویر کشی کیلئے ماحولیات کے سرگرم کارکنوں ، اشتعال انگیز بیانات دینے والے ریڈیو کے میزبان اور صحافیوں کے مجموعے کو مورد الزام ٹہرایا ۔

مسٹر اسٹیفن نے کہا کہ ہمیں جذباتی وکالت کی مہارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جہاں صرف حقائق کہانی کا حصہ ہوں۔ ایک صنعت کے طور پر ہمیں ابلاغ کے ان طریقوں کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے سامعین کو ان سے متعلقہ طریقوں سے انہیں ہدف بناسکتے ہیں ۔