اینٹی کرپشن محکموں کے اختیارات

March 20, 2019

ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لئے مربوط نظام قائم کرنا ضروری ہے اور کسی بھی نظام میںنظم اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک اس کی تمام اکائیوں میں مضبوط بنیادوں پر رابطہ قائم نہ ہو۔ ہمارے ملک کی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار ہونے کی ایک بڑی وجہ صوبوں اور وفاق کے درمیان اعتماد کی کمی اور اختیارات کی تقسیم پراختلافات ہیں۔ اعتماد کے فقدان کی اس فضا پر قابو پانے اوراختیارات کی تقسیم پر ابہام ختم کرنے کے لئےوفاقی حکومت نے صوبوں میں تعینات سرکاری ملازمین کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے تحت کارروائی کے صوبائی اینٹی کرپشن محکموں کے اختیارات کم کرنے کے جو متنازع احکامات جاری کئے تھے واپس لے لئےہیں۔ اس معاملے پر دی نیوز میں خبر شائع کی گئی تھی جس کے بعد وزارت قانون نے 13؍مارچ کو وضاحت جاری کی جس کی بنیاد پر پنجاب حکومت نے اپنے 16؍مارچ کے احکامات واپس لے لئے اس طرح صوبائی اینٹی کرپشن محکمے کی سابقہ پوزیشن بحال ہوگئی ہے۔ اب وہ صوبے میں تعینات وفاقی حکومت کے ملازمین کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔ اس حوالےسے کوئی پابندی ہے اور نہ ہی کوئی ممانعت۔ وزارت قانون نے ہدایات بھی جاری کی ہیں جن کے مطابق پیشگی اجازت دستیاب نہ ہو یا اسپیشل جج کے پا س جمع نہ کرائی گئی ہو تو وہ فوری طور پر وفاقی حکومت کو ایک خط تحریر کرے گا جس میں کارروائی کے آغاز کیلئے منظوری جمع کرانے کی ہدایت کی جائے گی۔ اس کے خط کے بھیجنے کے 60دن کے اندر جواب نہ ملے تو تصور کیا جائے گا کہ منظوری مل گئی ہے۔ یہ امر افسوسناک ہےکہ متنازع آفس میمو جاری کرنے سے قبل وزیراعظم سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی انہیں آگاہ کیا گیا۔ نظام حکومت کوبہتر اندازمیں چلانے کے لئے ضروری ہے کہ وفاق اور صوبوں کےدرمیان اختیارات کی تقسیم کے باب میں مکمل وضاحت ہو تاکہ صوبوں کی اس شکایت کو دور کیا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998