پاکستان زندہ باد

March 21, 2019

تحریر:سید علی جیلانی…سوئٹزرلینڈ
جب پاکستان کا نام کسی محب وطن پاکستانی کے لبوں پر آتا ہے تو وطن سے محبت ایمان، جذبہ، عظم اور ولولہ جوش کے پھول کھلنے شروع ہو جاتے ہیں اورماشاء اللہ ہماری افواج پاکستان اس وطن عظیم کی حفاظت کرنے کی بے پناہ قوت رکھتی ہے اور اپنی قوم سے کہتی ہے آرام سے سو جائو ’’ہم ہیں نا‘‘ اور ان مائوں کو بھی ہزاروں سلام جنہوں نے اس وطن پر اپنے بیٹے قربان کئے۔ یوں تو ہر پاکستانی جوش کے ساتھ نعرہ لگاتا ہے ’’پاکستان زندہ باد‘‘ لیکن اس بار پاکستان ڈے 23 مارچ بھرپور انداز میں منانے کا اہتمام کیا جارہا ہے اور ہم کیوں نہ منائیں ازادی زندہ قوموں کی میراث ہے۔ 23مارچ 1940کی قرارداد کا مقصد کیا تھا، یہ ایک مطالبہ تھا کہ ہندوستان میں دو قوم ہیں ایک ہندو دوسری مسلمان اور ہندو اور مسلمان کیلئے الگ الگ ریاست ہونی چاہئے، اور یہ ہی مطالبہ پاکستان اور قیام پاکستان کا محرک تھا۔23مارچ 1940 کو لاہور میں شیر بنگال مولوی عبدالحق نے قرارداد پاکستان پیش کی، یہ قرارداد چارسو لفظ اور چار مختصر پیرا گراف پر مشتمل تھی۔ اس قرار داد میں کہا گیا کہ جغرفیائی طور پر علاقوں کی حد بندی ایسے خطوں میں کی جائے جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہو۔ مثلاً ہندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی حصے، ان کی تشکیل ایسی آزاد ریاستوں کی صورت میں کی جائے جس کی بشمولہ وحدتیں خود مختاری اور مقتدر ہوں نیز ان وحدتوں اورخطوں میں اقلیتوں کی مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی انتظامی اور دیگر حقوق و مفادات کا مناسب موثر اور حکمی تحفظ ہو، ان کے مشورے سے آئین میں صراحت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ بس جناب جیسے ہی یہ قرار داد منظور ہوئی ہندوئوں نے ان کے لیڈروں اور اخبارات نے آسمان سر پر اٹھالیا۔ 23 مارچ کا دن پاکستان کی تاریخ میں سنہری لفظوں سے لکھا گیا 1940میں برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کیا 1857سے 1940تک برصغیر کے عظیم مسلمانوں نے ایک نظریئے کے لئے قربانیاں دیں لیکن اپنے ابدی اصولوں کو نہ چھوڑا۔ مسلمان معاشی بد حالی کا شکار ہوئے لیکن شاباش ہے انہوں نے اپنے عزت نفس کو مجروح نہ کیا۔لیکن کب تک مسلمان یہ تمام ظلم سہتے اب وقت آگیا تھا کہ مسلمان اپنے حقوق کے لئے آٹھ کھڑے ہوں اور اپنی اہمیت کا ہندوئوں اور انگریزوں کو احساس دلائیں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے 1930 میں آلہ آباد میں خطبہ دیا جس میں انہوں نے مسلمانوں کے لئے الگ مملکت کی تجویز پیش کی تھی اور اس کے دس سال بعد عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا اگر صرف انگریز ہندوستان سے چلے جاتے تو اقتدار ہندوئوں کو مل جاتا اور مسلمان پھر ہندوئوں کے غلام بن کر رہتے۔ ہندو اورمسلمان دونوں متضاد الخیال قومیں ہیں دونوں قوموں کا مذہب، رہن سہن ثقافت الگ الگ ہے اس لئے ان دونوں قوموں کا ساتھ رہنا ناممکن تھا اسی پس منظر میں 23مارچ 1940کو برصغیر کے مسلمانوں کو اپنے الگ وجود کا احساس ہندوئوں اور انگریزوں کو دلانا تھا۔ پاکستان کا قیام دو قومی نظریہ ہے۔ 23مارچ ایک وعدے کی پہچان کا دن ہے اور یہ پہچان ایک دھڑکن ہے جو پاکستانی قوم کو زندہ رکھتی ہے پاکستانی قوم اس دھڑکن کو کہتے ہیں محبت اور یقین، پاکستان کا جب قیام وجود میں آیا تو طے یہ پایا تھا کہ ہم پاکستان کو ایمان، اتحاد اور تنظیم کے رہنما اصولوں کی روشنی میں چلائیں گے، ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنائیں گے ہم پاکستان میں نظام قرآن و سنت کو عملی طور پر نافذ کریں گے، ہم پاکستان کو غیروں کی غلامی سے نجات دلا کر اسلام کا قلعہ بنائیں گے، ہم پاکستان میں لسانیت فرقہ بندی اور باہمی اختلافات مٹاکر سب سے پہلے مسلمان پھر پاکستانی ہونے کے اصول پر کاربند رہیں گے، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک پرامن، محفوظ اور روشن مستقبل دینے کیلئے جدوجہد کریں گے۔ اس وطن کو حاصل کرنے کے لئے عظیم لیڈر قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دن رات کوششیں کیں اور مسلمانوں نے صریغیر میں بے انتہا قربانیاں دیں لیکن پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد اس ملک کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کی گئیں ۔ سیاسی مصلحتیں کرپشن، چور بازاری اور دہشت گردی نے اس ملک کو کھوکھلا کیا ہر مہینے ہر ہفتے ان دہشت گردوں نے معصوم بچوں، بوڑھوں، عورتوں کی جانیں لیں صورتحال یہ پیدا ہوگئی تھی کہ پاکستانی پاسپورٹ ہاتھ میں دیکھ کر دوسرے ممالک کے ائر پورٹ پر امیگریشن والے عجیب نظروں سے دیکھتے تھے سیاسی لیڈروں نے قومی خزانے کو خوب لوٹا اورملک دیوالیہ ہونے لگا آخر افواج پاکستان نے طے کیا کہ اب اس ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنا ہے اور جنرل راحیل شریف قابل تعریف ہیں جنہوں نے تمام دہشت گردوں کا قلعہ قمع کیا کراچی میں امن وزیرستان میں امن اور ملک کے چاروں صوبوں میں امن قائم کیا اب ہم پھرایک قوم بنتے نظر آرہے ہیں آج پوری قوم پھر اپنی حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے پاکستان میں PSL4کا انعقاد اس عزم کی عکاسی ہے اور اس ٹورنامنٹ کا اختتام نہ صرف ہماری بہادر فوج کی عظیم فتح ہے بلکہ ہمارے دشمن بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات اوربرصغیر کو ایٹمی جنگ کی بھٹی میں جھونکنے کے مذموم عزائم کی شکست کی علامت بھی ہے سری لنکا کرکٹ ٹیم پرحملے کو جواز بنا کر باہر کی ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا تھا آج مسلح افواج کی انتھک کوششوں سے اس ملک میں امن و سلامتی آئی ہے اس سے پاکستان کی ایک پرامن ملک کے طور پر عالمی ساکھ بحال ہوئی ہے پاکستان کی حکومت، عوام اور مسلح افواج کے استقلال اور عزم کا نتیجہ ہے کہ دشمنوں کے طیاروں کو گرانا، سفارت کاری میں شکست دینا بلکہ ہر محاذ پر دشمن کو پسپا کرکے نہ صرف برصغیربلکہ عالمی امن کو بچالیا گیا اب وقت آگیا ہے کہ جس طرح 33ہزار سے زائد لوگ نیشنل سٹیڈیم میں امن کی فتح اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے فضا کو گرماتے رہے۔ پس اس سال یہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ 23مارچ 2019 کو پاکستان کے صوبوں میں شہرشہر گلی گلی میں پھیل جائے گا۔ ہمیں بحیثیت ایک قوم مضبوط اخلاقی اقدار بنانی ہیں جیسا کہ ہمیں نیوز لینڈ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد اخلاقی اقدار نظر آئیں آج آپ دیکھیں کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سمیت پوری نیوزی لینڈ قوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے حتیٰ کہ وہ مسلمان نمازیوں کے لئے ایک ڈھال بن گئے ہیں وزیراعظم کالے ماتمی لباس میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کرنے ان کے پاس جارہی ہیں ہم مظلوم کا ساتھ دینے سے پہلے اس کا مذہب اور قوم دیکھتے ہیں ہم کبھی مہاجر ، پنجابی لڑنا شروع ہو جائیں تو کبھی پٹھان، کیا کبھی پاکستان میں ایسا ہوا کہ گرجا میں حملہ ہوا ہو اور مسلمان اس کے لئے ڈھال بنا ہو۔ آج ہمیں تجدید عہد وفا23 مارچ 2019 کو کرنا ہے کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کریں گے۔ وطن سے محبت کریں گے، اس وطن کی بنیادوں کو مضبوط کریں گے۔ پاکستان میں معاشی استحکام لےکر آئیں گے، غریب اور امیر کے لئے ایک قانون بنائیں گے ،نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے اور ملک سے تمام دشمن عناصر کو پاک کریں گے اور ’’پاکستان زندہ باد‘‘ نعرے کو دل کی دھڑکن بنائیں گے۔