اتفاقاََ ایجاد ہونے والی دریافت اور ایجادیں

April 20, 2019

محمد بلال

کشش ثقل

پیارے ساتھیو! یہ تو آپ سب ہی نے سُنا ہوگا کہ عظیم سائنسداں آئزک نیوٹن نے ایک درخت سے سیب کو گرتے دیکھا اور دنیائے سائنس اور کائنات کے بنیادی اور انتہائی اہم عالمگیر اصول کششِ ثقل کی جانب توجہ دلائی۔یہ واقعہ 1666ء کا ہے ، ایک روز نیوٹن باغ میں ٹہل رہا تھا کہ اچانک سر پر پکا ہوا سیب گرا۔ ذرا دیر نیوٹن کا دماغ ہل گیا اور اس نے سیب ہاتھ میں لے کر سوچنا شروع کیا کہ ہر شے اوپر سے نیچے ہی کیوں آتی ہے ؟ یوں کششِ ثقل کا اصول اتفاقاً انسان کے علم میں آیا۔ طبعیاتی سائنس کا رُخ موڑنے والا یہ سیب اگر نیوٹن کے سر پر نہ گراہوتا یا اگر اس دن نیوٹن سوچنے کے بجائے وہ سیب کھا جاتا تو کششِ ثقل جانے کب دریافت ہوتی؟ اور آج سائنس کی شکل کچھ اور ہوتی۔ درحقیقت اس دنیا کے سربستہ رازوں سے پردہ اُٹھنے کے لیے سیب گرا اور اس نے دنیا کو دیکھنے کے نظریہ کو ایک نئی سمت پر پہنچا دیا۔

ڈائنامائیٹ

انیسویں صدی تک فوجی و سویلین مقاصد کے لیے نائٹرو گلیسرین عام استعمال ہوتی تھی، لیکن اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا تھا۔

سنہ 1833 کے ایک دن الفریڈ نوبل Alfred Nobel نائٹرو گلیسرین کو حادثاتی طور پر پھٹنے سے روکنے کے ممکنہ طریقوں پر غور کر رہا تھا کہ اچانک نائٹرو گلیسرین کا کنستر لیک ہوگیا اور وہ بغیر جلے لکڑی کے برادے میں جذب ہونے لگی جب برادہ خشک ہوگیا تو الفریڈ نوبیل نے اس مادہ کو آگ دکھا کر دھماکہ کرنے کا تجربہ کیا اور یوں اتفاق سے بے لگام نائٹرو گلیسرین کی جگہ بلاسٹنگ جیلاٹین Blasting Gelatin وجود میں آ گیا۔ اسے ہم کنٹرولڈ ڈائنا مائیٹ کے نام سے جانتے ہیں ۔آج بھی دنیا بھر میں مختلف دھاتوں اور معدنیات سمیت پہاڑوں اور کانوں سے کئی چیزوں کی دریافت کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹائر کی ایجاد

زمانہ قدیم میں قدرتی ربر کا استعمال عام تھا لیکن یہ سردیوں میں جم کر ٹوٹ جاتا تھا اور گرمیوں میں پگھل کر بدبودار اور چپچپا ہو جاتا تھا۔ ایک کیمسٹ چارلس گڈ ائیر Charles Goodyearنے ربر کے مسائل پر قابو پانے لیے کئی سال تک تجربات کیے، لیکن اسے کامیابی ملی تو ایک غلطی کی وجہ سے۔1839ء کا واقعہ ہے ایک روز چارلس اپنی لیبارٹری میں ربڑ، سلفر اور سیسے کے آمیزے سے بھری ٹیسٹ ٹیوبز پر کام کر رہا تھا کہ اس کے ہاتھ سے اتفاقاً پھسل کر وہ ٹیوبس جلتے ہوئے فائر اسٹوو پرالٹ گئیں۔ مگر آمیزہ پگھلنے کے بجائے ٹھوس شے بن گیا، اس کا رنگ کالا ہو چکا تھا لیکن اس کی بیرونی سطح سخت اور اندرونی سطح نرم رہی،یوں حادثاتی طور پر دنیا کا پہلا ولکنائزڈ ربر vulcanized rubber دریافت ہوا ،جس سے گاڑیوں کے ٹائر بنائے جاتے ہیں اور اس کے بعد آٹوموبیل کی صنعت میں انقلاب آگیا۔

ماچس

یہ 1826ء کا واقعہ ہے۔ جان واکر John Walker چند کیمیائی مادوں کو ایک برتن میں ایک تیلی کے ذریعے آپس میں ملا رہے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ تیلی کے سرے پر ایک سوکھا ہوا گولا سا بن گیا ہے۔ انہوں نے غیر ارادی طور سے تیلی کے سرے کو رگڑ کر سوکھا ہوا مادہ اتارنے کی کوشش کی تو اس مادہ میں ایک دم آگ جل اٹھی۔ اس طرح بالکل اتفاقاً انسانوں کو ماچس مل گئی۔