انگلینڈ کے ایک تہائی شہریوں کو یقین ہے کہ سکاٹش بنک نوٹ جعلی ہیں

April 24, 2019

لندن (پی اے)انگلینڈ کے ایک تہائی شہریوں کو یقین ہے کہ سکاٹش بنک نوٹس جعلی ہیں۔ یہ انکشاف ایک سروے سے ہوا ہے۔ سروے میں شامل 1710افراد میں 33فیصد نے کہا کہ ان کے خیال میںنوٹس جعلی ہیں مارکیٹ ریسرچ فرم سنسیز وائیڈ سکاٹ لینڈ نے سروے کے شرکاء کو بنک آف سکاٹ لیند، رائل بنک آف سکاٹ لینڈ اور کلائڈز ڈیل بنک کے نوٹوں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں۔ سروے میں شامل 76فیصد یہ شناخت کرنے میںناکام رہے کہ کرنسی کہاںکی ہے 16فیصد کو یقین تھا کہ نوٹس اب زیرگردش نہیں اور 12فی صد نے کہا کہ وہ سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان تبادلے کی شرح کے بارے میںغیریقینی صورتحال کا شکار ہیں تقریباً 23فی صد جواب دہندگان نے نوٹس کو مسترد کردیا۔ 21فی صد نے یقین ظاہر کیا کہ نوٹس جعلی ہیں۔ مجموعی طور پر 17فی صد کے خیال میں بنک آف سکاٹ لینڈ کے نوٹس جعلی ہیں جبکہ کلائڈز ڈیل کے لئے یہ تعداد 16فی صد رہی، اس ماہ کے شروع میں لبرل ڈیموکریٹ کے رکن پارلیمنٹ اٹسئر کارشیل نے پورے برطانیہ میںسکاٹش بنک نوٹس کو تسلیم کئے جانے کو قانونی طور پر لازمی قرار دینے کی کوشش میں کامنز میں ایک پرائیوٹ ممبرز بل پیش کیا تھا۔ سکاٹش بنک نوٹس برطانیہ میںقانونی کرنسی ہیں تاہم لیگل ٹینڈر نہیں اور رکن پارلیمنٹ کارمیشل کا لیگل ٹینڈر (سکاٹش بنک نوٹس) بل کا مطلب یہ ہوگا کہ ادائیگی کی اقسام کے لئے سکاٹش بنک نوٹس اور دوسرے نوٹوں میں برطانیہ میںکوئی فرق نہیں کیا جاسکے گا۔