ایران، پاکستان سے دوستی کا حق ادا کرے

May 01, 2019

مسافروں سے بھرا ایک طیارہ افغانستان سے پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر ایک خلیجی ملک کی جانب محوِ پرواز تھا۔ طیارہ جیسے ہی ایران کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو ایرانی ایئرفورس کے جنگی طیاروں نے اُسے اچانک گھیر لیا اور ایران کے ایئرپورٹ پر اترنے پر مجبور کیا۔ بعد ازاں ایرانی سیکورٹی اہلکاروں نے مسافروں کی شناخت کرنے کے بعد ایک شخص کو دو ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے طیارے کو اڑنے کی اجازت دے دی۔ گرفتار ہونے والا شخص کالعدم تنظیم جنداللہ کا سربراہ عبدالمالک ریگی اور اُس کے دو ساتھی تھے۔ ایرانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے فروری 2010میں کی جانے والی یہ کارروائی ایران کیلئے یقیناً ایک بڑی کامیابی اور خوشخبری تھی۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے جنداللہ پر الزام تھا کہ اُس تنظیم کا سربراہ عبدالمالک ریگی ایران کے مشرقی علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے میں ملوث تھا جبکہ اُس تنظیم نے 18اکتوبر 2009کو ایران میں ایک قبائلی اجتماع پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں ایرانی انقلابی گارڈ کے 15افسران اور اہلکاروں سمیت 40افراد مارے گئے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ایران کو مطلوب جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی طیارے میں موجودگی کی اطلاع کسی اور نے نہیں بلکہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ایران کو فراہم کی تھی، جس کے نتیجے میں اُس کی گرفتاری عمل میں آئی اور بعد ازاں اُسے دو ساتھیوں سمیت پھانسی دے دی گئی۔

گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعہ میں 14پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کو شہید کردیا گیا۔ حملہ آوروں کے بارے میں یہ اطلاع ملی کہ دہشت گرد ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے، جنہوں نے شناخت کے بعد 14سیکورٹی اہلکاروں، جن میں نیوی اور ایئرفورس کے اہلکار شامل تھے، کو شناخت کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔ اِس ہولناک سانحہ پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی پریس کانفرنس میں اِس بات کا برملا اظہار کیا کہ ’پاکستان کے پاس مصدقہ اطلاعات اور فرانزک شواہد موجود ہیں کہ اورماڑہ واقعہ میں ملوث دہشت گرد ایران کے راستے پاکستان داخل ہوئے اور اُن دہشت گردوں کے کیمپس ایرانی سرحدوں کے قریب ہیں، جس کے ثبوت اور مقامات کی نشاندہی ایرانی حکام کو کردی ہے، ہمیں امید ہے کہ ایرانی حکومت اُن دہشت گردوں کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کرے گی‘۔

یہ توقع کی جارہی تھی کہ ایران واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گا اور جس طرح پاکستان نے ماضی میں جنداللہ سربراہ کو ایران کے حوالے کیا تھا، اُسی طرح اُن دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے گا مگر ایرانی حکومت نے تمام ثبوت وشواہد اور معلومات فراہم کرنے کے باوجود اِس واقعہ پر مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی۔ اِنہی دنوں وزیراعظم عمران خان کے دورئہ ایران سے یہ اُمید پیدا ہوئی کہ وہ ایرانی قیادت سے اِس واقعہ اور ملوث دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے مگر قوم کو اُس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب وزیراعظم عمران خان کے دورئہ ایران کے دوران ایرانی قیادت نے اورماڑہ واقعہ پر مذمت اور تبصرہ کرنے سے بھی گریز کیا۔ اُس کے برعکس ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان کے اِس اعتراف نے سب کو حیران کردیا کہ ’ماضی میں پاکستان کی سرزمین سے ایران میں دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی رہیں جس پر وہ شرمندہ ہیں‘۔ اُن کے اِس بیان سے دشمن ملکوں کے اِس پروپیگنڈے کو تقویت ملتی ہے کہ ’پاکستان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہوتی رہی ہے‘۔ اگر یہی بیان سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے دیا ہوتا تو اُنہیں ملک سے غداری کا سرٹیفکیٹ دیا جاچکا ہوتا۔

ایسے میں جب امریکہ ایران پر عائد پابندیوں میں مزید سختیاں کررہا ہے اور دنیا کے وہ ممالک جن کے ایران کے ساتھ باہمی وتجارتی تعلقات ہیں، پر پابندیاں عائد کررہا ہے اور ہم آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کیلئے کوششیں کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا دورہ ایران اور کئی باہمی معاہدوں پر دستخط مناسب نہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعہ میں بھارتی ایجنسی ’را‘ ملوث ہے، جو ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ ایران کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اِس سے قبل بھی دشمن ملک بھارت کا جاسوس کلبھوشن ایرانی بندرگاہ چابہار سے بلوچستان بالخصوص کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا، جسے پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں نے بلوچستان سے گرفتار کیا۔ پاکستان نے ہر برے وقت میں ایران کا ساتھ دیا ہے اور دہشت گردی میں ملوث عبدالمالک ریگی کو ایران کے حوالے کر کے بھائی چارے کا ثبوت دیا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ایران بھی اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور اورماڑہ واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار اور پاکستان کے حوالے کر کے برادر ملک ہونے کے ناطے دوستی کا حق ادا کرے۔