آج کی رات مجھے موت نہیں آ سکتی

May 22, 2019

صحنِ کاشانۂ سرکارﷺہے ، ہجرت کی ہے رات
سوچتے ہیں یہ علیؓ سیج پہ لیٹے لیٹے
آج کی رات مجھے موت نہیں آ سکتی
آج کی رات بڑے چین کی نیند آئے گی
روزِ روشن کی قسم ! کل کی سحر دیکھوں گا
آج کی رات اُجالوں کی خبر لائے گی
سبز چادر ہے مِرے تن پہ یہ سادہ سی مگر
خُلد کے اطلس و ریشم کی جھلک ہے اس میں
آج کی رات میّسر ہے وہ بستر مجھ کو
میرے آقاؐ کے پسینے کی مہک ہے جس میں
پیکرِ صدق نے یہ حکم دیا ہے مجھ کو
’’لیٹ جاؤ مِرے بستر پہ ، نہ ہرگز ڈرنا
کچھ امانات مِرے خون کے پیاسوں کی ہیں
کل تم ایک ایک امانت انھیں واپس کرنا
سوچتے ہیں یہ علیؓ صحن میں لیٹے لیٹے
آج کی شب مجھے اس سیج پہ سونا ہے ضرور
کل بجا لاؤں گا یہ حکمِ رسولِ اکرمؐ
میرے جینے کی ضمانت بھی ہے جس میں مستور
میرے آقاؐ کی سچائی کے تو دشمن بھی گواہ
لوگ سنتے ہیں سدا حرفِ صداقت ان سے
منکرِ دیں کو بھی اقرار کہ ہیں آپ امینؐ
غیر ممکن ہے کہ ہو جائے خیانت ان سے
قولِ سرکارؐ ہے گنجینۂ حکمت ایسا
جس کے ہر حرف میں اک گوہرِ ایمانی ہے
ربِّ کعبہ کی قسم ! کل کی سحر دیکھوں گا
جو امانت ہے کسی کی ، اسے لوٹانی ہے
خوف و دہشت کا اندھیرا ہے مسلط ہر سُو
دل مگر نورِ یقیں سے ہے درخشاں میرا
آج کی رات نہ پہنچے گا مجھے کوئی گزند
ہر مصیبت میں محافظ ہے یہ ایماں میرا
خون آشام قبائل کا ہے نرغہ مجھ پر
صحنِ کاشانۂ سرکارؐ ہے ، ہجرت کی ہے رات
دے رہا ہے مِرا ایمان ضمانت مجھ کو
آج کی رات نہ گل ہو گی مِری شمعِ حیات
آج کی رات بڑے چین کی نیند آئے گی
آج کی رات مجھے موت نہیں آ سکتی
خواجہ محمد عارف…برمنگھم