بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا ہنگامہ، اسپیکر ڈائس کا گھیرائو، حکومتی ارکان کی حفاظتی زنجیر

June 12, 2019

اسلام آ باد( ایجنسیاں ) قو می اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران حزب اختلاف نے شدید احتجاج اور ہنگامہ کیا ‘اپوزیشن ارکان نے سیاہ پٹیاں باندھ کراجلاس میں شرکت کی ، اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور تقریر کی کاپیاں پھاڑ کر لہرائیں،اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان دھکم پیل ہوئی اور ہاتھاپائی ہوئی‘مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی اور تحریک انصاف کے شاہد خٹک آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، اس لڑائی میں دیگر حکومتی اور اپوزیشن اراکین بھی کود پڑے ‘ وفاقی وزراءنے وزیراعظم عمران خان کے گرد حفاظتی حصار بنایا اورا سپیکر ڈائس تک اپوزیشن اراکین کو حکومتی بنچوں کی طرف آ نے سے روکنے کےلئے حفاظتی زنجیر بنائی اور اپوزیشن کو پیچھے دھکیلتے رہے‘ اپوزیشن اراکین نےگو نیازی گو ، گلی گلی میں شور ہے علیمہ باجی چور ہے ، مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیاز ی کے نعرے لگائے، اپوزیشن اراکین کے پاس پلے کارڈ ز پر "چندہ چور نیازی ، نا منظور،آئی ایم ایف کی پالیسیاں نامنظور،عوامی استحصال نامنظور،مہنگائی بم نا منظور ،جھوٹے وعدے نا منظور،پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف کا بجٹ نامنظور،کٹ پتلی تماشہ نامنظور،ایسی تبدیلی نامنظور کے نعرے درج تھے، حکومتی اراکین نے چور مچائے شور، کراچی کو پانی دو کے پلے کارڈز اٹھائے اور اپوزیشن کے خلاف نعرے بازی کی،بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور اپوزیشن کی جانب وکٹری کا نشان بنایا۔منگل کو قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت5بجے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے، حماد اظہر کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن)کے ارکان قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی قیادت میں سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں داخل ہوئےجس کے بعد پیپلز پارٹی کے ارکان ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ایوان میں داخل ہوئے۔ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین ڈیسک پر بجٹ تقریر کی کاپیاں موجود نہیں تھیں،جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ،جس پرا سپیکر نے اپوزیشن ارکان کو بجٹ تقریر کی کاپیاں فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اپوزیشن ارکان کچھ دیر خاموش رہ کر بجٹ تقر یر سنتے رہے ،مگر بعد میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج شروع کردیا۔بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور بجٹ دستاویزات پھاڑ کر لہرائیں۔اپوزیشن ارکان نے بلند آواز میں گو نیازی گو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے، جس کے بعد حکومتی ارکان نے وزیر اعظم عمران خان کے گرد حصار بنا لیا اور اسپیکر کی ڈائس تک حکومتی بنچوں کے سامنے حفاظتی زنجیر بنا لی اور اپوزیشن ارکان کو حماد اظہار اور وزیر اعظم کے سامنے آنے سے روکتے رہے اور اپوزیشن ارکان کو پیچھے دھکیلتے رہے،اس دوران وزیر اعظم مسکراتے رہے اور وزراءکے ساتھ بات چیت میں مصروف رہے۔ وفاقی وزراءمراد سعید،فواد چوہدری ،شہریار آفریدی،علی محمد خان،علی زیدی ،فیصل واڈا، شیریں مزاری،اعظم سواتی نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لئے رکھا اور بجٹ تقریر ختم ہونے تک ان کے چاروں اطراف کھڑے رہے۔بی این پی مینگل کے سردار اختر مینگل اور جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی اپوزیشن کے احتجاج کا حصہ نہ بنے ۔ احتجاج کے دوران مسلم لیگ (ن)کے خواجہ آصف اور مریم اورنگزیب احتجاج کی ویڈیو بناتے رہے جبکہ شہباز شریف،بلاول بھٹوزرداری اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی ارکان انہیں ڈیسک بجا کر داد دیتے رہے،جب انکی تقریر ختم ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر ڈیسک بجا کر انکو مبارکباد دی ،مشیر خزانہ اور وزیر اعظم نے حماد اظہر کو انکی نشست پر جاکر شاباش دی ۔ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیر مملکت برائے ریونیو نے بجٹ پیش کیا جبکہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ حماد اظہر ساتھ ایوان میں موجود رہے۔بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور اپوزیشن کی جانب رخ کر کے دونوں ہاتھ بلند کر کے خوشی کا اظہار کیا۔ بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد حکومتی ارکان اپنی حصار میں وزیر اعظم کو ایوان سے باہر لیکر آئے ۔