کیا جھوٹا بیان حلفی دے کر حج پر جانا ٹھیک ہے؟

June 21, 2019

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ میں سعودی عرب میں ایک کمپنی میں بہ حیثیت جیالوجسٹ کام کرتا ہوں۔ ہماری کمپنی نے اس سال قرعہ اندازی کے ذریعے کمپنی ملازمین کو حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک فارم بھرنے کو دیا گیا ،جس میں یہ لکھا ہے کہ"میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی حج نہیں کیا" مگر کچھ لوگ باوجود اس کے کہ وہ کسی بھی ذریعے سے حج کر چکے ہوں، وہ بھی اسے بھر کر جمع کروا رہے ہیں تو اس غلط بیانی کے بعد ان کے حج کا کیا حکم ہوگا؟

جواب:۔مذکورہ کمپنی کی جانب سے تیار کردہ حج پالیسی سے فائدہ اٹھانے کے لیے بیانِ حلفی میں غلط بیانی کرنا گناہِ کبیرہ ہے، بلکہ نبی کریم ﷺ کی حدیثِ مبارک کی روشنی میں کبیرہ گناہوں میں بھی ابتدائی بڑے گناہوں میں سے ہے۔ لہٰذا جھوٹ و دروغ گوئی کرکے اور اللہ پاک کے عظیم نام کی جھوٹی قسم اٹھا کرکمپنی کی طرف سے حج پر جانا، جائز نہیں۔ اگر کوئی اس حلفیہ دروغ گوئی کے بعد حج پر چلا گیا اور ارکان سب اداکرلیے توحج ادا ہوجائے گا ،کیونکہ ادائیگی کا تعلق ارکان کی ادائیگی سے ہے ،البتہ جھوٹے بیان حلفی کا وبال اس کی گردن پر رہے گااور ہوسکتا ہے کہ اس گناہ کی نحوست کی وجہ سے اس کاحج اجروثواب کی حیثیت سےشرف قبولیت حاصل نہ کرسکے۔