رکن کانگریس مین ویسنتے غنزالز کی انسانی حقوق تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقات

July 01, 2019

امریکی کانگریس میں خارجہ اور فنانس کمپنی کے رکن کانگریس مین ویسنتے غنزالز ریچڈسن ڈیلس میں عرب امریکن کلچرل سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک استقبالیے سے خطاب کررہے ہیں جبکہ اس موقعےپر مذہبی، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے مقامی اور بین الاقوامی مسائل پر ان سے بات چیت کررہے ہیں

ریاست ٹیکساس کے شہر گروپس کرسٹی، ایڈمبرگ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس ،امریکی کانگریس کی خارجہ امور اور فنانس کمیٹی کے رکن ویسنتے غنزالز نے گزشتہ دنوں ڈیلس میں عرب امریکن کلچرل سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ ایک استقبالیے میں شرکت کی جس میں مقامی مسلمان کمیونٹی رہنمائوں اور مسلم ڈیمو کریٹک’ کاکس‘ سمیت دیگر مذہبی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے عہدیداران کو مدعو کیا گیا تھا تاکہ کانگریس ممبر کو بین الاقوامی صورتحال پر آگاہی فراہم کی جاسکے۔ اس موقعے پر کانگریس رکن وینستے غنزالز کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں بزنس ڈیل کے ذریعے ذاتی فوائد حاصل کررہا ہے اور میری نظر میں امریکی سرحدوں پر دیوار کی تعمیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

کانگریس مین کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پہلے سے بائونڈریز موجود ہیں، اس لئے اس دیوار کی کوئی ضرورت نہیں، ان کا کہنا تھا کہ دیواردنیا بھر میں نفرت کی علامت سمجھی جاتی ہے، اس کا موازنہ ہم یورپ سے کر سکتے ہیں، جہاں اس کوشدید نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اس لئے میں ذاتی طور پر اس دیوار بننے کا سخت مخالف ہوں اور کانگریس اور خارجہ کمیٹی میں اس کی بھر پور مخالف کرتا رہوں گا۔

اس موقعے پر مسلم ڈیمو کریٹک’ کاکس‘ کے رہنمائوں سید فیاض حسن،آفتاب صدیقی اور راقم پرمشتمل وفد نے کانگریس کے رکن کو بی ڈی ایس بل سے متعلق ایک یاداشت پیش کی جس پر انہوں نے کہا کہ اس بل سے متعلق انہیں معلومات نہیں تھیں ، تاہم آج آپ نے جس طرح تحریری طور پر مجھے یہ لیٹر دیا ہے اور یہی طریقہ ہے کہ آپ اراکین کانگریس اور سینیٹرز سے رابطہ کر کے اپنی آواز ان تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس ضمن میں اس بل سے متعلق کانگریس میں آواز بننے کے لیے تیار ہیں۔

ایک اور رہنما غلام جہنگڈا نے کہا کہ وہ ممالک جہاں مسلمان اکثریت ہیں وہاں پر بین الاقوامی برادری اقلیتوں کے مسائل اجاگر کرتی ہے تاہم وہ ممالک جہاں مسلمان اقلیت میںہیں جیسا کہ انڈیا ،وہاں پر مسلمانوں کے ساتھ ذیادتیاں ہوتی ہیں مگر انہیں اجاگر نہیں کیا جاتا۔ کشمیر کا مسئلہ بھی فلسطین کی طرح ہے اس پربھی آواز بلند کرنی چاہیئے ، جواب میں کانگریس مین نے کہا کہ آپ تحریری طور پر اپنے اراکین کانگریس اور دیگر نمائیندوں کو یاداشتیں بھیجیں اور جیسا کہ آج کا پلیٹ فارم ہے ،اس سطح پر بات کریں تو یقیناً آپ کی آواز کانگریس اور سینٹ تک ضرور پہنچے گی۔

وہ دوبارہ جب بھی ڈیلس آئیں گے تو اپنے ساتھ دیگر اراکین کانگریس کوبھی ساتھ لے کر آئیں گے تا کہ دیگر اراکین کانگریس تک بھی آپ کی آواز پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے لیےہمیں دنیا بھر میں مزاحمت کرنا ہو گی اور لڑنا ہو گا، انہوں نے کہا کہ فلسطین اور دنیا بھر کے دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اس سے امریکیوں کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

اس موقعے پر ان کو بتایا گیا کہ غیر اسلامی ممالک جہاں مسلمان اقلیت آباد ہیں ، ایسے ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ انسانی حقوق سے متعلق زیادتیاں ہو رہی ہیں اور وہ ان گنت مسائل شکار ہیں،فلسطین سمیت دیگر ممالک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔اس موقعے پر انسانی حقوق تنظیم ڈیلس میں پیس سینٹر کے ڈائریکٹر حادی جواد نے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے،عرب اور دیگر مسلمان رہنمائوں نے کانگریس مین ویسنتے غنزالزکا بھر پورشکر ادا کیا۔سید فیاض حسن، آفتاب صدیقی اور راجہ زاہد خانزادہ، غلام جہانگڈا نے ان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کیں۔