مقبوضہ کشمیر میں شدید کشیدگی، مذہبی تقسیم میں اضافہ، کرفیو سے شہری زندگی متاثر

August 15, 2019

سرینگر ( نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بدھ کوکرفیو اور لاک ڈائون دسویں روز بھی جاری رہا، تاہم قابض فورسز نے مذہبی تقسیم میں مزید اضافہ کردیا اور مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز اور نیوز چینلز پر عائد پابندیاں اب بھی جاری ہیں البتہ مقبوضہ جموں سے انہیں اٹھا لیا گیا ہے

Your browser doesnt support HTML5 video.


، کرفیو سے شہری زندگی متاثر ہے ، قابض فورسز کے محاصروں سے کشمیری گھروں میں محصور ہیں ، بچے بھوک سے بلبلانے لگے، غذا اور دواؤں کی بھی قلت ہے، کشمیریوں نے گو انڈیا گو اور ہم کیا چاہتےہیں آزادی کے نعرے مقبوضہ وادی کی دیواروں پر درج کردیئے ، کشمیری رہنما شاہ فیصل کو نئی دہلی ائیرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا جبکہ مقبوضہ واد ی میں تقریباً 1300؍ کشمیروں کو گرفتار کیا گیا ، بھارتی فورسز بچوں کو بھی گرفتار کررہی ہے ۔ گرفتار کشمیروں کے خاندان والوں کو بھی نہیں بتایا جارہا ہے کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا اور کہاں رکھا گیا ہے ، کشمیر کی مظلوم مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کے حالات سے لاعلم ہیں ۔مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کا دورہ کرنے والے صحافیوںکا کہنا ہےکہ وادی میںہر طرف خوف ہے اور لوگ قابض فورسزکی وجہ سے گھروں میں قید ہیں جو ایک بڑی جیل کا منظر پیش کررہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فورسزنے کئی علاقوں میں سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ کشمیری بدستور گھروں میں محصور ہیں، بچے بھوک سے بلبلانے لگے، غذا اورادویات کی بھی قلت ہے۔بھارت کے جبر کے سامنے کشمیری ڈٹ گئے ہیں، کرفیو اور لاک ڈائون سمیت ہر طرح کی پابندیوں کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو پوری طرح مسترد کر دیا ہے۔ سری نگر ،اسلام آباد،کپواڑہ ،بڈگام سمیت کشتواڑ، پلواما اور پونچھ میں ہزاروں قابض فوجی گشت کر رہے ہیں، مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ مسلسل بند ہے، کشمیری اخبارات اب تک اپ ڈیٹ نہیں ہو سکے، اخبارات پر صرف تاریخ بدل رہی ہے، خبریں پرانی ہی ہیں، بیرونی دنیا کا مقبوضہ وادی سے رابطہ منقطع ہے، حریت رہنما مسلسل نظر بند ہیں۔ آج اگست کو بھارتی یوم آزادی کو کشمیری عوام یوم سیاہ کے طور منائیں گے،5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے فیصلے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں کرفیو لگادیا گیا تھا جس کے بعد سے لینڈ لائن، موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی نشریات بھی بند ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق ہزاروں کشمیریوں نے عید الاضحی کے موقع پر سڑکوں پر احتجاج کیا، مظاہروں کے دوران کشمیری عوام نے بھارت سے مقبوضہ وادی چھوڑنے کا مطالبہ کیا اور آزادی کے نعرے لگائے۔ادھر بھارت نے کشمیری رہنما شاہ فیصل کو بیرون ملک روانہ ہونے سے قبل دہلی ائر پورٹ سے گرفتار کیا۔بھارت نے شاہ فیصل کو گرفتار کر کے سرینگر میں نظر بند کر دیا۔ وہ استنبول روانہ ہونے کے لیے دہلی ائر پورٹ پہنچے تھے۔دوسری جانب بھارتی ابلاغ کے مطابق ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو میں نرمی جمعرات کی شام کے بعد کی جائے گی، کرفیو میں نرمی کے باوجود ٹیلی فون لائنیں منقطع رہیں گی۔ مقبوضہ وادی میں حالات ٹھیک ہونے تک انٹرنیٹ سروس بھی بحال نہیں کی جائے گی۔غیر ملکی خبر ایجنسیز کےمطابق مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز اور نیوز چینلز پر عائد پابندیاں اب بھی جاری ہیں، البتہ مقبوضہ جموں سے انہیں اٹھا لیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کے ایک سینئر عہدیدار منیر خان نے بدھ کے روز سرینگر میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سرینگر کے بعض مقامات پر یہ پابندیاں مزید کچھ دنوں تک برقرار رہیں گی۔علاوہ ازیں معیشت دان جین ڈریز ، آل انڈیا ڈیموکریٹ ویمن ایسوسی ایشن کی مومینہ ملا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کا کہنا ہے کہ مودی کی حکومت سب اچھا کا راگ لاپ رہی ہے لیکن کشمیر میں فورسز نے مظالم کی انتہا کردی اور وہ بچوں کو بھی گرفتار کررہی ہے ۔ بچوں کو گرفتارکرکے انہیں کئی کئی دن تحویل میں رکھا جاتا ہے اور ان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ قابض فورسز پر پتھراؤ کرتے ہیں۔