بین الاقوامی تعلقات میں کیریئر

August 18, 2019

گزشتہ چند برسوں کے دوران بین الاقوامی تعلقات کے مضمون میں طلبا و طالبات کی خصوصی دلچسپی دیکھنے میں آئی۔ اس کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، مثال کے طور پر وفاقی اور صوبائی سول سروس کے امتحانا ت میں اس مضمون میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے طلبا کی فارن آفس ایڈوائزری کونسلز میں خدمات یا بین الاقوامی امور پر تجزیہ نگاری یا پھر پبلک ریلیشن اسپیشلسٹ کے طور پر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا سے منسوب کیریئر شامل ہیں ۔

درحقیقت کسی فرد کی طرح ایک ریاست بھی تنہا زندگی نہیں گزارسکتی اور جس طرح ایک ریاست کی تعمیر وترقی اورمعاشی خوشحالی کے لیےدیگر ممالک سے مثبت تعلقات ضروری ہیں بالکل اسی طرح ریاست کے سپوتوں کے لیے سیاسیات اوربین الاقوامی تعلقات جیسے مضامین کا علم بھی بے حد ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوران تعلیم ہر مرحلے پر ریاست اور بین الاقوامی تعلقات سے منسلک مضامین کسی نہ کسی صورت تدریس کا حصہ بنائے جاتے ہیں۔ اگر آپ بھی مستقبل میں بین الاقوامی تعلقات میں کچھ کرگزرنے کا خواب رکھتے ہیں تو شاید آج کا مضمون آپ کے کچھ کام آجائے۔

بین الاقوامی تعلقات کی تعریف

ڈاکٹر اعظم چوہدری اپنی کتاب ’بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل‘ میں بین الاقوامی تعلقات کی تعریف کچھ یوں کرتے ہیں، ’’ایسے تعلقات جو دو یا دو سے زائد مملکتوں کے مابین پائے جائیںبین الاقوامی تعلقات کہلاتے ہیں۔ مختلف ریاستوں کے مابین پائے جانے والے تعلقات تجارتی، تعلیمی، صنعتی، اقتصادی، علمی و تمدنی، فنی اور دیگر معلومات کے تحت مختلف ہوسکتے ہیں‘‘ ۔

اس تعریف کی رُو سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات ایک وسیع ترین موضوع ہے، یہ ان تمام شعبوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے جو دنیا کے بارے میں فہم پھیلاتے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات نہ صرف اقوام کے مابین سیاسی امور سے متعلق ہے بلکہ یہ مختلف اقتصادی اور معاشرتی معاملات سے آگہی کانام بھی ہے۔

ماسٹرڈگری کی اہمیت

بین الاقوامی معاملات کا علم گریجویٹ ڈگری کی اولین شرائط میں سے ایک ہے۔ جدید دور میں کسی بھی ادارے کی جانب سےنئے ملازمین کی بھرتی کے وقت نہ صرف مختلف ثقافتوں بلکہ مختلف ممالک کے نظم وضوابط سے آگاہی وتجربہ بھی درکار ہوتا ہے۔ چونکہ بین الاقوامی تعلقات تاریخ، ماحولیاتی مطالعہ اور بہت سی دیگر تخصیصی صورتوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں، اسی لیے مختلف گریجویٹ پروگراموں کے درمیان بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کا حصول بھی مقبول مضامین میں سے ایک تسلیم کیا جاتا ہے ۔ متعددتعلیمی مضامین سے منسلک ہونے کی بدولت، بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کا حصول طلبہ کے لیے بین الاقوامی کیریئر کی وسیع راہیں ہموار کردیتا ہے۔ اس میں ماسٹرز کے دوران طلبہ نہ صرف مختلف ثقافتوں، زبانوں اور اقتصادی ومعاشرتی صورتحال کا موازنہ کرتے ہیں بلکہ ان کی رائٹنگ اسکلز، کوانٹی ٹیٹو اور کوالٹی ٹیٹو انالیسس اورمنصوبہ بندی بھی بہتر ہوجاتی ہے۔ یہ سب مستقبل میں ان کے لیےکیریئر کے بے شمار دروازے کھولنے کا سبب بنتا ہے۔

انٹرشپ کی تلاش

اس مضمون میں ماسٹر ڈگری کے حصول کے بعد اگلا مرحلہ جاب کی تلاش ہے۔ اگر آپ بھی اس مضمون میں ماسٹرز کرنے کے بعدکیریئر کا آغاز کرنے کے منتظر ہیں تو انٹرن شپ یا وولنٹیر ورکنگ ایک بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے طالب علموں کے لیے ہر سال مختلف اداروں مثلا ًاقوام متحدہ،انٹرنیشنل این جی اوز اور ملٹی نیشنل کارپوریشنز کی جانب سے3سے 6ماہ کی مدت پر مشتمل انٹرن شپ پروگرام کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اس دوران طلبا بآسانی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھاسکتےہیں۔

اہمیت:انٹرن شپ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم کےلیے متعدد فوائد کا باعث بنتی ہے۔ انٹرن شپ کے دوران طلبا کو کیریئر کے حوالے سے خاص بصیرت و رہنمائی حاصل ہوتی ہے، جو بعض اوقات آپ نے کتابوں سے بھی نہیں جانا ہوتا اور جو پڑھا ہوتا ہے اس کا پیشہ ورانہ زندگی میں استعمال سیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام مہارتوں کو سیکھنے کے لیے تجربات کرنے پڑتے ہیں۔ دوسری جانب انٹرن شپ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی فراہم کرتی ہے جہاں طلبا کے لیے اس شعبے سے وابستہ سینئر لوگوں سے میل جول بڑھانا اور پروفیشل حلقوں میں تعلقات استوار کرنا بے حد آسان ہوجاتا ہے۔ بعد ازاں یہ چیز جاب کے حصول میں آپ کے لیے بے حد سودمند ثابت ہوتی ہے۔

بین الاقوامی تجربہ اور نئی زبانیں

تکنیکی مہارتوں کے علاوہ بین الاقوامی تعلقات کے طالب علم سے کوئی بھی ادارہ بین الاقوامی ادارے میں کا م کا تجربہ، مختلف ثقافتوں سے آگاہی اور مختلف زبانوں میں مہارت کی ڈیمانڈرکھ سکتا ہے۔ اس حوالے سے آپ کے لیےاقوام متحدہ میںانٹرن شپ یا پھر انٹرنیشنل انٹرن شپ پروگرام سود مند ثابت ہوں گے۔ لہٰذا ڈگری کے حصول تک خود کو فریز کرنے کے بجائے مختلف زبانوں میں مہارت اور کسی غیر ملکی فرم یا آرگنائزیشن کے ساتھ چند ماہ کام کا تجربہ بھی لازمی حاصل کیجیے۔

بین الاقوامی تعلقات میں ملازمت کے مواقع

شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں کیریئر سے متعلق بات کی جائے تو طلبا کے لیےتین سیکٹر ایسے ہیں جہاںکیریئر کے مواقع موجود ہیں۔1-پبلک سیکٹر ،2-پرائیویٹ سیکٹر اور 3- غیر منافع بخش ادارے/این جی اوز۔ حکومتوں، بین الاقوامی اداروں، ملٹی نیشنل کمپنیوں، ڈویلپمنٹ کنسلٹنگ فرمز، این جی اوز اور تھنک ٹینک میں کام کرنے والے ملازمین کی بڑی تعداد اسی شعبے سے منسلک ہوتی ہے۔

ان ملازمتوں میں ڈپلومیسی، لابنگ، سیاسی تجزیہ کار، بین الاقوامی قانون اور انٹیلی جنس کے ماہر، بین الاقوامی امور کے ماہر، بین الاقوامی امور تجزیہ کارشامل ہیں۔