ارشد ملک کا طرز عمل ناپسندیدہ نفرت انگیز اور معاشرے میں جج کے امیج کیلئے توہین آمیز ہے، سپریم کورٹ

August 25, 2019

اسلام آباد (طارق بٹ) وڈیو اسکینڈل پر اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے تسلیم کیا گیا طرز عمل (کنڈکٹ) ناپسندیدہ ، نفرت انگیز اور معاشرے میں جج کے امیج کیلئے توہین آمیز ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران پیٹشنر کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو ان الزامات اور مریم نواز کی جانب سے میڈیا بریفنگ کے ذریعے لگائے گئے جوابی الزامات، جج کی پریس ریلیز اور حلف نامے کی سچائی کا پتہ لگائے۔ ایک اور پیٹشنر نے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر دلیل دی کہ عدلیہ کے کام میں مختلف ادارے مداخلت کر رہے ہیں اور حالیہ معاملے میں ان الزامات اور لگائے گئے جوابی الزامات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی ضرورت ہے جسے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج پر مشتمل ہونا چاہئے تاکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور سچائی تک پہنچا جائے تاکہ اس ملک کی عدلیہ کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کی عظمت بے داغ رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس معاملے میں انکوائری یا تحقیقات کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ معاملے کی حقیقت سامنے آئے اور عدلیہ کے نام پر لگے دھبے کو ہٹایا جاسکے۔