پاکستان کی بہادر افواج

September 01, 2019

پاکستان دنیا کے ایک اہم ترین جیو اسٹریٹجک خطے میں واقع جوہری توانائی کا حامل واحد اسلامی ملک ہے۔ 1947ءمیں برطانیہ کی جانب سے تقسیمِ ہند میں پاکستان اور مسلمانانِ ہندکے ساتھ وادی کشمیر کے معاملے پرکی جانے والی نا انصافی کے باعث، ابتدا سے ہی پاکستان کو اپنے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات اور مسائل کا سامنا رہا ہے۔ بھارت، جوکہ اپنے حجم کے اعتبار سے پاکستان سے کئی گنا بڑا ہے، ہمیشہ اس کوشش میں رہا ہے کہ خطے کے کم حجم والے ممالک اس کے زیرِ اثر ہوکر رہیں۔

پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، جو عسکری صلاحیت اور وسائل سے مالامال ہے۔ پاکستان نے کبھی بھی خطے میں بھارت کی چوہدراہٹ کو تسلیم نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ بھارت کی آنکھ میںکھٹکتا رہا ہے۔ محدود وسائل، بھارت کی جانب سے مسلط کردہ جنگوں اور چیلنجنگ سیکیورٹی صورتحال نے پاکستان کو ہمیشہ اُلجھائے رکھا ہے، تاہم ان سب کے باوجود، اس عظیم ریاست نے سماجی، معاشی اور عسکری شعبہ جات میں ترقی کی نمایاں منازل طے کی ہیں۔

پاکستان کے عسکری شعبہ کی بات کریںتو افواجِ پاکستان اپنی اَن تھک محنت، لگن، تربیت، مہارت اور عظیم جذبہ کے باعث افواجِ عالم میں ایک نمایاں شناخت رکھتی ہیں۔ افواجِ پاکستان نہ صرف پاکستان کی جغرافیائی حدود کی محافظ ہیں بلکہ اس کے باہر بھی ہماری افواج نے اپنی صلاحیتوں کو بارہا ثابت کیا ہے۔ چاہے جنگ کے زمانے میں اپنے عظیم عرب دوست ممالک کا دفاع ہو یا اقوامِ متحدہ کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے امن مشن میں شرکت، پاکستان ہر جگہ ہر اوّل دستے کا کردار ادا کرتا آیا ہے۔

جغرافیائی حدود کی بات کریں تو پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ پڑوسی ملک بھارت سے رہا ہے، جس نے تقسیم کے پہلے 25برسوںمیں ہی پاکستان پر چار جنگیں مسلط کر ڈالیں، جن میں افواجِ پاکستان نے اپنے جذبے اور مہارت سے قوم کا سر بلند کیا۔ اس کے علاوہ یہ افواجِ پاکستان کا ہی کارنامہ تھا کہ افغان جنگ میںاُس وقت کی سپر پاور روس کو افغانستان میں عسکری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات استوار کیے جائیں۔ اس حوالے سے پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو خصوصی توجہ دیتا آیا ہے۔ اگر پاکستان، افغان جنگ میںاپنے افغان بھائیوں کی مدد کو نہ پہنچتا تو آج افغانستان یقیناً روس کی کالونی ہوتا بلکہ اس بات سے بھی کوئی بعید نہیں کہ گرم پانیوںتک رسائی حاصل کرنے کی مہم جوئی میںوہ پاکستان پر بھی چڑھ دوڑنے کی کوشش کرتا لیکن افواجِ پاکستان نےروس کے بڑھتے قدموں کو افغانستان میںہی روک دیا۔

جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو اس نے دوستی کی خواہش کو اکثر پاکستان کی کمزوری تصور کیا ہے، تاہم پاک فوج کی بھرپور صلاحیتوں کے باعث مہم جوئی کی کوشش میںاسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی۔ 1999ء کی کارگل جنگ میں پاکستان نے بھارتی افواج کی سپلائی لائن کو کاٹ کر بھارت کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردیا تھا۔

امریکا میں11/9حملوں کے بعد افغانستان میںشروع ہونے والی جنگ کے اثرات پاکستان کے قبائل علاقوںاور شہروں میں بھی دیکھے گئے۔ مذہبی انتہا پسندی کے نام پر ہمارا کوئی صوبہ، کوئی شہر محفوظ نہیں رہا تھا۔ پاکستان کی بہادر افواج نے پہلے ملک دشمن قوتوں کے خلاف سوات میں بھرپور آپریشن کا آغاز کیا اور اسے دہشت گردوں سے پاک کیا، پھر قبائلی علاقہ جات میں دہشت گردوںکے خلاف ایک مشکل ترین آپریشن کا آغاز کیا۔ ایک طویل آپریشن کے بعد افواجِ پاکستان نے قبائلی علاقہ جات کو دہشت گردوں سے پاک کردیا۔ پاک فوج صرف دہشت گردوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ دہشت گردی کو پروان چڑھانے والی سوچ کے خلاف نظریاتی جنگ لڑنے میں بھی مصروفِ عمل ہے۔

برسہا برس تک پڑوسی ملک بھارت، اس کے بعد پہلی افغان جنگ اور پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے نتیجے میںپاک فوج بلاشبہ دنیا کی بہترین لڑاکا فوج بن چکی ہے۔

پاک بھارت تعلقات اور کشمیر کے تنازعے پر امریکا کا جھکاؤ ہمیشہ بھارت کی طرف رہا ہے۔ وہ بھارت کے ’سیلف ڈیفنس‘ کے بیانیے کا بھی حامی رہا ہے۔ اُڑی حملے کے بعد بھارت کے جھوٹے سرجیکل اسٹرائیک کو امریکا کی آشیرواد حاصل تھی، اسی طرح پلوامہ حملے کے بعد بھی امریکا اسی بیانیے کا حامی تھا، جس سےبھارت کو پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کے نام پر دراندازی کی شہ ملی، تاہم پاکستان کی مؤثر کارروائی کے باعث بھارتی طیارے اپنے ہدف کو نشانہ بنائے بغیر بھاگ نکلے۔ صرف یہی نہیں، اس کے اگلے ہی روز پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستان ایئرفورس نے زبردست کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ایئرفورس کے دو طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا مگر بعد میں خطے میں امن کی خاطر اسے بھارت کے حوالے کردیا۔ یقیناً پاک افواج دشمن کو سبق سکھانا خوب جانتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو بھی غالباً اس بات کا احساس ہے کہ دنیا کے امن کے لیے پاکستان اور بھارت کا ساتھ رہنا ضروری ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں کئی بار بھارت پر زور دے چکے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے، ساتھ ہی انھوں نے متعدد بار بھارت کو ثالثی کی بھی پیشکش کی ہے۔