متحدہ کے مقتول رہنما عمران فاروق کی اہلیہ کو کینسر کی تشخیص

September 12, 2019

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق کو جبڑے میں کینسر کی تشخیص کی گئی ہے۔ جیو نیوز کو باوثوق ذریعے سے معلوم ہوا ہے کہ شمائلہ فاروق منہ کے کینسر کے دوسرے اسٹیج میں ہیں اور ڈاکٹروں نےکینسر کے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جانے کے خدشے کے پیش نظر ان کے فوری علاج کی سفارش کی ہے لیکن شدید مالی پریشانیوں اور اپنے بچوں عالی شان اور وجدان کی دیکھ بھال کے حوالے سےکوئی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ علاج کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اپنے شوہر کے قتل کے انصاف کیلئے دربدر شمائلہ فاروق کیلئے کینسر کی تشخیص ایک بڑا دھچکہ ہے۔ ان کو کینسر کی تشخیص ان کے مقتول شوہر کی9 ویں برسی کے موقع پر ہوئی ہے، ذریعے کے مطابق شمائلہ فاروق کے جبڑے کے بائیں جانب کینسر سے بڑا حصہ متاثر ہے اور متاثرہ حصے کے علاج کیلئے فوری سرجری کی ضرورت ہے، جس کیلئے انھیں ہسپتال میں دو ماہ رہنا پڑے گا۔ ذریعے کے مطابق شمائلہ کی سرجری سے قبل انہیںہسپتال میں کم از کم 8 ہفتے تک ریڈیو تھراپی کرانا ہوگی اور آپریشن کے بعد ان کو کم ازکم 6 ماہ تک علاج کی ضرورت ہوگی۔ ان کی تشخیص میں لکھے گئے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی حالت نازک ہے اور کینسر ان کے جسم میں پھیل سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو ہلاکت خیز ہوسکتا ہے۔ دسمبر 2016 میں شمائلہ گر گئی تھیں، جس سےمیٹل کے کسی برتن سے ان کا جبڑا اور جسم کے اہم حصے کٹ گئے تھے، تین سال گزر جانے کے باوجود وہ ابھی تک صحتیاب نہیں ہوسکی ہیں اور تین سال سے کچھ کھانے کے قابل نہیں اور رقیق خوراک پر زندہ ہیں، شمائلہ فاروق اس حادثے کے بعد وسائل نہ ہونے اور دوبچوں کی ذمہ داری ہونے کی وجہ سے اپنے جبڑے کی ہڈی اور دانت نہیں بدلواسکیں اور اپنے کولھے اور ٹانگ کا علاج بھی نہیں کراسکیں، اس وقت وہ ہسپتال میں داخل ہوئی تھیں اور ایک مہینے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ان کو رکھا گیا تھا۔ ایم کیو ایم نے ابتدائی طورپر اس بات سے انکار کیا تھا کہ وہ گر گئی تھیں اورپارٹی ان کی دیکھ بھال نہیں کر رہی ہےلیکن لندن آفس کے کچھ رہنمائوں نے ہسپتال میں ان کے ساتھ تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی تھیں، شمائلہ فاروق تین سال قبل پیش آنے والے حادثے کے بعد ابھی تک صحتیاب نہیں ہوسکی ہیں اور اب بھی بغیر سہارے کے نہیں چل سکتیں، شمائلہ فاروق کی صحت 9 سال قبل اپنے شوہر کے قتل اور دسمبر 2016 میں گرنے کے بعد سے ٹھیک نہیں ہے اور انھیں مسلسل ڈپریشن اور ٹراما کا سامنا ہے، وہ شدید مالی مشکلات کا بھی شکار ہیں اور ایم کیو ایم لندن، ایم کیو ایم پاکستان یا پی ایس پی میں سے کوئی بھی ان کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے۔ دسمبر 2016 کے تین سال بعد ان کو کینسر کی تشخیص سے ظاہر ہوتا ہے کہ گرنے کے بعد وہ صحتیاب نہیں ہوسکیں اور کینسر ان کو لگنے والی شدید چوٹ کا نتیجہ ہے، جس کا علاج نہیں کرایا گیا۔ چند دن پیشتر ہی جیو نیوز نے خبر دی تھی کہ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شدید غربت کی حالت میں اپنے دو بیٹوں کے ساتھ ایک زبوں حال عمارت میں ایک میکنک کی دکان کے اوپر قیام پذیر ہیں۔ اس نمائندے نے لندن میں ایک کلینک کے باہر ان سے ملاقات کی تھی، جہاں وہ اپنے بیٹو ں کے سہارے چل رہی تھیں لیکن انھوں نے سوالات کے جواب دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس وقت یہ واضح نظر آرہا تھا کہ وہ جزوی طورپر مفلوج ہیں لیکن انھیں بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ کینسر کی مریضہ ہیں اور زیادہ دنوں زندہ نہیں رہ سکیں گی۔ موجودہ صورت حال میں شمائلہ فاروق ایسے دوراہے پر کھڑی ہیں کہ اگر وہ علاج کراتی ہیں تو علاج کے دوران ان کے بیٹوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے اور اگر وہ علاج نہیں کراتیں تو ان کے بعد ان کے بچوں کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اصل المیہ یہ ہے کہ وہ اور ان کے بیٹے دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگی میں دکھ، غربت درآئی ہے اور انھیں انصاف بھی نہیں مل سکا اورمعاشرے نے ان کو درپیش پے در پے المیوں پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔