ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ کیخلاف در خواست پر حکومت سے جواب طلب

September 20, 2019

‎کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ 2018 کےخلاف درخواست پر سندھ حکومت کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ جسٹس محمد مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار الطاف شکور کے وکیل نے موقف دیا کہ بدنیتی کی بنیاد پر صوبے کی 24 جامعات کو وزیر اعلیٰ کے تابع کردیا گیا ہے۔ جامعات کی خود مختاری چھین لی گئی سنڈیکیٹ کی دس میں سے 8نشستوں پر بیورو کریٹ تعینات ہونگے۔ تعلیمی ماحول تباہ ہوجائیگاجامعات سیاسی گڑھ بن جائینگی۔ سندھ میں یونیورسٹیز کا چانسلر گورنر سندھ ہوتا تھا۔ ایکٹ کے ذریعے سیاسی بنیادوں پر تمام اختیارات وزیر اعلی ٰسندھ کو منتقل ہوچکے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیئے آپ کے خیال میں اب کیا ہونا چاہیے؟ اگر یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کےخلاف ورزی ہوئی ہے تو کارروائی کریں گے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شبیر شاہ نے موقف دیا کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2018 غیر قانونی نہیں ہے۔ درخواست گزار نے درخواست میں یونیورسٹی بورڈ کو فریق نہیں بنایا۔ عدالت نے ریماکس میں کہا کہ درخواست گزار نے سندھ حکومت کے قانون میں ترمیم کو چلینج کیا ہے تو یونیورسٹی بورڈ کو فریق بنانے کی ضرورت نہیں۔ سندھ حکومت نے آج بھی جواب جمع نہیں کرایا۔ عدالت نے سماعت 15اکتوبر تک ملتوی کردی۔