8میں سے ایک اسکول لائبریری سے محروم، سروے رپورٹ

October 19, 2019

لندن (پی اے) تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ8 میں سے ایک اسکول لائبریری سے محروم ہے۔ ساتھ ہی عدم مساوات بھی ظاہر ہوتی ہے، کیونکہ غریب بچوں کو امیر بچوں کی نسبت لائبریری سے استفادہ کرنے کے موقع کم میسر ہیں۔ سیکنڈری اسکولوں کی نسبت پرائمری اسکولوں میں زیادہ کمی ہے۔ بعض اسکولوں میں تو لائبریریوں کے لئے مختص کمروں کو کلاس روم یا میٹنگ روم کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ کیمپینرز نے خبردار کیا ہے کہ ’’رسائی اور مواقع میں عدم مساوات‘‘ ایک مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اسکول لائبریری بچوں کو جو کچھ فراہم کرتی ہے اس سے تمام بچے مستفید ہوسکیں۔ انگلینڈ، ویلز اور ناردرن آئر لینڈ میں1,750اسکولوں میں سروے کیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ87فیصد کو لائبریری تک رسائی مل رہی ہے، یعنی13فیصد یا8میں سے ایک اسکول اس سہولت سے محروم ہے۔ انگلینڈ میں90فیصد، ویلز میں67فیصد اور ناردرن آئر لینڈ میں57فیصد اسکولوں میں لائبریریاں موجود ہیں۔ اس سروے میں امیر اور غریب کے درمیان فرق بھی سامنے آیا ہے۔ 91فیصد اسکول جن میں9فیصد تک طلبا کو فری اسکول لنچ کی سہولت میسر ہے، ان میں لائبریری موجود ہے، جبکہ ایسے اسکول جن میں 25سے49فیصد بچوں کو کھانا ملتا ہے وہ81فصد ہیں اور جن میں آدھے یا زائد بچے اسکول سے کھانا لیتے ہیں وہ 56فیصد بنتے ہیں، آخری کیٹگری میں صرف12اسکولوں نے حصہ لیا۔ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن اسکولوں میں زیادہ بچے کھانے کی سہولت کے مستحق ہیں وہاں لائبریری کی سہولت کم ہے۔ یہ محرومی سیکنڈری کی نسبت پرائمری اسکولوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ سروے کو گریٹ اسکول لائبریریز کیمپین نے کمیشن کیا۔ ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے ترجمان نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر بچے کو وسعت کے ساتھ تعلیم دی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ریڈنگ اسکلز کی ترقی پر زور دیتے ہوئے ایک قومی نصاب کو رائج کیا ہے اور فونکس پر اپنا فوکس بڑھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اضافی ایجوکیشن فنڈنگ جس کا حال ہی میں اعلان ہوا ہے، اس سے لائبریری سمیت اساتذہ اور وسائل پر زیادہ سرمایہ کاری ممکن ہوگی۔