کراچی: ڈینگی نے ایک دن میں 4 جانیں لے لیں

October 29, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

کراچی: ڈینگی نے ایک دن میں 4 جانیں لے لیں

شہر قائد میں مچھر بے قابو ہوگیا، منگل کو ڈینگی نے چار قیمتی زندگیوں کے چراغ گل کر دیئے، لیکن مچھروں کا خاتمہ ممکن نہ ہوسکا۔

ضیاء الدین اسپتال کے ترجمان کے مطابق منگل کو اسپتال میںداخل گلبہار نمبر 2 رضویہ سوسائٹی کی 57 سالہ رہائشی گلنار بیگم، نارتھ کراچی کی رہائشی 50 سالہ سعیدہ، ڈی ایچ اے فیز 1 کے رہائشی 82 سالہ سرفراز حسین اور گلبرگ نمبر 2 کی رہائشی افشاںآصف ڈینگی وائرس سے انتقال کرگئے۔

ان چار ہلاکتوںکے بعد کراچی میںرواںسال ڈینگی وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے، یہ وہ ہلاکتیںہیںجوسامنے آئی ہیں۔ ان میںسے بھی 6 ہلاکتوںکی ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام (ڈینگی کی روک تھام کا پروگرام یا ادارہ) نے تصدیق نہیںکی۔

ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوںکے دوران سندھ میںڈینگی وائرس سے 247 افراد متاثر ہوئے، جن میںسے225 کیسز کراچی کے ہیں، جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع سے 22 کیسز رپورٹ ہوئے۔

پروگرام کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواںسال سندھ میں8707 افراد ڈینگی وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے کراچی کے کیسز کی تعداد8181 ہے جبکہ 526 افراد دیگر اضلاع میںمتاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال سندھ میں ڈینگی وائرس سے 20 ہلاکتیں ہوئیں۔

سندھ میں مچھروں کے خاتمے کی حکمت عملی کئی بار تبدیل کی گئی لیکن مستقل بنیادوں پر جامع حکمت عملی اور منظم اقدامات نہ ہونے سے مچھروں کے خاتمے میں کامیابی نہیں مل سکی۔

گزشتہ کئی سال سےصوبے میںمچھروںکے خاتمے کے لئے مستقل بنیادوں پر خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے سے آج تک ملیریا اور ڈینگی وائرس اپنے ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں۔ سندھ میںپہلے ملیریا کی بیماری آئی پھر ڈینگی وائرس آیا اور اس کے بعد چکن گنیا وائرس نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی۔

مچھروں کی بہتات پر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو زیکا وائرس بھی پاکستان آسکتا ہے کیونکہ یہ اسی مچھر سے پھیلتا ہے جس سے ڈینگی وائرس پھیلتا ہے۔

گزشتہ کئی سال سے محکمہ صحت اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہا ہے پہلے لاروا سائیڈل ایکٹیویٹی اور اسپرے مہم غیر منظم اندازمیںچلائی جاتی رہی پھر کے ایم سی کی گاڑیاں اور پیٹرول کی عدم فراہمی سے رکاوٹ پڑتی رہی۔

بعد ازاں کیسز روکنے کےلئے ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کو عملےکے لئے 42 اسمارٹ فونز دیئے گئے تھے، جن میںسپارکو اور دفاعی ادارے ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن (ڈیسٹو) کے ذریعے سافٹ ویئر ڈلوائے گئے تھے۔ یہ سافٹ ویئر متاثرہ مریض کا نام اور پتہ درج کرنے کی صورت میںاس کی لوکیشن بتاتے تھے جس سے مریض سے فوری رابطہ کرکے اسے اسپتال منتقل کیا جاتا، جبکہ یہ اسمارٹ فون ڈیٹا جمع کرنے میںبھی مدد دیتا تھا لیکن ان میںسے کئی موبائل گم ہوگئے۔

اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے بیشترعلاقوں کی چھوٹی چھوٹی گلیوں میں سوزوکی نہیں جاسکتی تھی اس لئے ایسی گلیوںمیںموٹر سائیکل سے اسپرے مہم چلائی جائےگی۔ جس کے ہمراہ سوزوکیاںبھی ہوںگی اور پورے قافلے کی صورت میںاسپرے کیا جائے گا جس کے لئے کوریا سے30 موٹرسائیکل بیسڈ فیومیگیشن مشینیںمنگوائی گئیںجو ایک سال تک استعمال نہ گئیں۔

ذرائع کے مطابق ان میںسے دو تین موٹرسائیکلیںافسران نے رکھ لی تھیں۔ اب یہ مشینیںاور موٹر سائیکل مختلف اضلاع کے سپروائزرز کو دے دی گئی ہیںاور نئی حکمت عملی کے تحت پروگرام کے ملازم ہاتھوںمیںمشینیں تھامے صرف کیس رپورٹ ہونے والے علاقوں کی گلیوں میں اسپرے مہم کرتے ہیں۔

ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کے منیجر ڈاکٹر محمود اقبال کے مطابق جو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں انہیں اپنی روزانہ کی رپورٹ میں شامل کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مچھروں کے خاتمے کی پالیسی تبدیل نہیں کی گئی تاہم ٹارگٹ بیس اسپرے کیا جاتا ہے باقی کے ایم سی اسپرے مہم بھی چلاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل اور فیومیگیشن مشینیں لی گئی تھیں۔ تاہم یہ کہیںدرج نہیںتھا کہ قافلے کی صورت میں مہم چلائی جائے گی۔ اس پروگرام کے پی سی ون میںدرج تھا کہ موٹر سائیکل مختلف اضلاع کے سپروائزرز کو دیئے جائیں گے جو دیئے گئے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ کاغذات میںتمام موٹر سائیکلیںموجود ہیں۔ تاہم انہوں نےعملی طور پر تمام موٹر سائیکلیںچیک نہیںکیں، امید ہے تمام سپروائزرز کے پاس ہوں گی۔