لندن میں سیکڑوں منی کیب غیرقانونی طور پر چلائی جا رہی ہیں، تفتیشی رپورٹ

November 09, 2019

لندن (پی اے) بی بی سی کی ایک تفتیشی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ لندن میں سیکڑوں منی کیب غیر قانونی طورپر جعل سازی کے ذریعےکیب چلانے کی اہلیت کے سرٹیفکیٹ خرید کر چلائی جا رہی ہیں۔ لندن میں منی کیب چلانے کا لائسنس حاصل کرنے کیلئے ڈرائیوروں کو امتحان میں بیٹھنا ضروری ہوتا ہے لیکن بی بی سی کے دعوے کے مطابق اس کی خفیہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ بعض کالج مطلوبہ ٹیسٹ کے حوالے سے چیٹنگ کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ فار لندن کا کہنا ہے کہ وہ شواہد کی روشنی میں کم وبیش ایک ہزار 667درخواستوں کی فوری طورپر تحقیقات کرے گا۔ ٹرانسپورٹ فار لندن کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ پر اسے شدید تشویش ہے۔ اوبر جیسی ٹیکسی بکنگ فرمز میں اضافے کی وجہ سے نجی طورپرکرائے پر چلائی جانے والی گاڑیوں کے لائسنسوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور 2011سے 2018 تک لائسنسوں کے اجرا میں کم وبیش 86 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد 61 ہزار 200 سے ایک لاکھ 13 ہزار 645 تک پہنچ گئی ہے۔ کیب کی درخواستوں کی پروسیسنگ کے دوران درخواست دہندہ کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جاتا ہے، ان کا میڈیکل ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور ڈرائیوروں کو امیدواروں کو ٹرانسپورٹ فار لندن کے 8 ٹیسٹ سینٹرز میں سے کسی ایک میں ٹاپوگرافیکل امتحان میں بیٹھنا پڑتا ہے اور ان کا انگریزی زبان کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ ان امتحانوں کے حوالے سے پرائیویٹ کالجوں اور سینٹرز میں لئے جانے والے بی ٹیکس کے نتائج بھی قبول کرلئے جاتے ہیں۔ ان امتحانات کے نتائج کی بنیاد پر پورے برطانیہ کی بہت سی کونسلوں سے منی کیب کے لائسنس حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ بی بی سی ریسرچرز کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک ٹریننگ سولوشنز بہت سے لوگوں کے امتحانات لیتا ہے اور فی بی ٹیک 500 پونڈ فیس وصول کرتا ہے۔ ایک ریسرچر نے، جس نے فیس کی ادائیگی کے سوا کچھ نہیں کیا تھا، سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا، جس میں لکھا تھا کہ اس نے بی ٹیک لیول ٹو کا امتحان پاس کرلیا ہے۔