پناہ کے متلاشیوں کا نوٹیفائی ہونے کیلئے وقتِ انتظار کم ہو گیا، رپورٹ

November 09, 2019

لندن (پی اے) یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں مائگریشن آبزرویٹری کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ کے متلاشیوں کو اب نوٹیفائی ہونے میں پہلے کی نسبت کم عرصہ انتظار کرنا پڑتا ہے، 2018 کے آخری کوارٹر کے دوران یوکے میں تین چوتھائی (75فیصد) پناہ کی درخواست دینے والے افراد کو اپنے کیس پر ابتدائی فیصلہ حاصل کرنے کیلئے 6 ماہ سے زائد عرصہ کیلئے انتظار کرنا پڑا، یہ 2012 کے آخری کوارٹر کی نسبت بڑی کمی ہے، جب 73 فیصد درخواست دہندگان نے 6 ماہ کے اندر ابتدائی فیصلہ حاصل کیا تھا، اسی طرح 2014 کے آخری کوارٹر میں 80 فیصد اسائلم سیکرز نوٹیفائی ہوئے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ کیسز کی پیچیدگی، پالیسی میں تبدیلی بشمول 2015 کا حراست کا فاسٹ ٹریک نظام ختم کر دینا اس کمی کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ 30 جون تک 32 ہزار سے بھی کم اسائلم سیکرز اپنے کیس پر ابتدائی فیصلہ حاصل کرنے کے منتظر تھے، جن میں سے 17 ہزار سے کم کو انتظار میں 6 ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا تھا۔ رپورٹ تیار کرنے والے ڈاکٹر پیٹر والش کا کہنا ہے کہ وقتِ انتظار میں تبدیلی آنے کے بہت سی وجوہات ہیں۔ ڈیٹا سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 2018 میں زیادہ تر اسائلم سیکر ایران، عراق، ایریٹریا، پاکستان اور البانیہ سے تھے۔ ڈاکٹر والش نے مزید بتایا کہ جون 2019 تک مکمل ہونے والے سال میں سیکشن 95 کی سپورٹ پر یوکے میں 150 سے زائد علاقوں میں ایک بھی اسائلم سیکر رہائش پذیر نہیں تھا جبکہ گلاسگو میں 4 ہزار پناہ کے خواہشمند افراد رہائش پذیر تھے۔ رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2016 کے دوران پناہ کی درخواست کرنے والے افراد میں مئی 2019 تک 55 فیصد افراد کی درخواستیں منظور ہوئیں۔