ایف بی آر کی جگہ پاکستان ریونیو اتھارٹی کا قیام خلاف دستور ہوگا،سابق سینئر ممبر ایف بی آر

November 09, 2019

اسلام آباد (حنیف خالد) ملک کے ممتاز ٹیکس ماہرین کے مطابق موجودہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جگہ پاکستان ریونیو اتھارٹی بنانے کی جس تجویز پر غور کر رہی ہے وہ قابل عمل نہیں ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آئین میں 18 ویں ترمیم جو 2010 میں پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی تھی اس میں سروسز (خدمات) پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کو سونپ دیا تھا۔ اور اس کے نتیجے میں چاروں صوبوں نے اپنے اپنے صوبائی دارالحکومت کراچی کوئٹہ لاہور پشاور میں خدمات (سروسز) پر سیلز ٹیکس موصولی کیلئے سندھ ریونیو بورڈ، خیبرپختونخوا ریونیو بورڈ، پنجاب ریونیو اتھارٹی اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی تشکیل دی گئی تھی اور ان کو اپنے اپنے صوبے میں جو جو سروسز (خدمات) فراہم کرنے والی کمپنیوں، اشخاص(INDIVIDUAL) اور مجموعہ اشخاص (ASSOCIATION OF PERSONS) کی سروسز پر سیلز ٹیکس صوبائی اتھارٹی اور ریونیو بورڈ وصول کر رہے تھے اور کوئی بھی صوبہ اس آئینی اختیار کو وفاق کے حوالے واپس نہیں کرے گا۔