’’ڈمبرا مچھلی‘‘صدیوں پہلے سندھ کی معیشت کا انحصار اسی پر تھا

November 12, 2019

ڈمبرامچھلی دریائے سندھ میں پائی جاتی ہےاور یہ مظفر گڑھ، رحیم یار خان، راجن پور اور کشمورمیں بکثرت ملتی ہے۔ اس کا وزن سن بلوغت میں پہنچنے کے بعدپانچ کلو اور لمبائی دو فٹ سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہ مچھلی کھانے میں بے حد خوش ذائقہ ہوتی ہے۔

ویسے تو دریائے سندھ میں درجنوں اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جن کو جال کے ذریعے پکڑ کر ان کی خریدوفروخت کا سلسلہ صدیوں پرانا ہے جو آج بھی جاری ہے۔دریائے سندھ میںپائی جانے والی مچھلیوں میں ڈمبرا، پلا، موراکھی، روہو،سنگھاڑا، کھگا، شاکر، تھیلی سمیت دیگر مچھلیاں شامل ہیں۔

دریائے سندھ میں صرف پلا ایک واحد مچھلی ہے جو کوٹری بیراج کے مقام پر حیدرآباد میں زیادہ پائی جاتی ہے لیکن دریائے سندھ کی مچھلیوں میں سب سے زیادہ معروف اور استعمال ہونے والی مچھلی ڈمبرا ہے ۔ ڈمبر امچھلی کو دریائے سندھ کا حسن بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ مچھلی گدو بیراج سے لے کر کوٹری بیراج تک میں ملتی ہے۔سندھ میں ڈمبرا مچھلی کا استعمال صدیوں سے کیا جارہا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ بھی ہورہا ہے۔

دریائے سندھ کے ساتھ ڈمبرا مچھلی کی پیداوار اب اندرون سندھ کے مختلف علاقوں میں موجود مچھلی کے فارموں میں بھی کی جارہی ہے۔ڈمبرا مچھلی سندھ کی صدیوں قدیم مچھلی ہے ۔کہاجاتا ہے کہ ماضی میں کئی سو سال پہلے سندھ کی معیشت کا انحصار ڈمبرا مچھلی پرتھا ۔

دریائے سندھ سے مچھلیوں کے جہاز بھر کر دیگر ممالک بھجوائے جاتے تھے ۔سندھ ، خصوصاً اندرون سندھ میں ڈمبرا مچھلی کا تقریبات میں کثرت کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ سیاسی تقریب ہو،شادی کی تقریب یا کوئی اورتقریب جہاں بھی کھانے پینے کی اشیاء موجود ہوں ان میں ڈمبرا مچھلی کی موجودگی ضروری سمجھی جاتی ہے ۔ ڈمبرا مچھلی میں بہت زیادہ کانٹے ہونے کے باعث اس کا استعمال ملک کے دیگر صوبوں کی بہ نسبت سندھ میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

سندھ میں لوگ کانٹوں والی ڈمبرا مچھلی کو پسند کرتے ہیں اور اس کا استعمال کرتے ہیں،جسے مختلف طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔سالم مچھلی فرائی، مچھلی کے پیس ، مچھلی کا سالن، مچھلی کے پکوڑے، مچھلی کی بریانی ، بیسن لگی مچھلی سمیت مختلف اقسام سے تیار ہونے والی مچھلیاں سندھ میں مہمانوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریبات کی شان سمجھی جاتی ہیں۔ سکھردریائے سندھ کے کنارے آباد پاکستان کا ایک بڑا شہر ہے۔

دریائے سندھ کے کنارے اور سکھر بیراج کی موجودگی کی باعث یہاں دریائی مچھلی بڑی تعداد میں دریا سے پکڑ کر مارکیٹوں میں فروخت کے لئے لائی جاتی ہے جبکہ ڈمبرا مچھلی کی مانگ میں بہت زیادہ اضافے کے باعث اس کے سینکڑوں فارم اندرون سندھ میں موجود ہیں۔سکھر فش مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر قربان میرانی کے مطابق ڈمبرا مچھلی کی سب سے زیادہ پیداوار سندھ میں ہوتی ہے۔

دریائے سندھ سے حاصل کردہ مچھلیوں سمیت مختلف تالابوں میں افزائش کی جانے والی مچھلیاں سندھ ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر میں پسند کی جاتی ہیں۔یوں تو پورا سال ہی مچھلیوں کی پیداوار اوران کے استعمال کا سلسلہ جاری رہتا ہے تاہم ستمبر سے لے کر اپریل تک مچھلی کا کاروبار عروج پرہوتا ہے خصوصًا نومبر سے فروری تک مچھلی کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔ دریائے سندھ اور فش فارمزمیں افزائش ہونے والی مچھلیوں میں سب سے زیادہ پیداوار ڈمبرا مچھلی کی ہے ۔

ڈمبرا مچھلی کا جو زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اس میں خریدار اور مچھلی استعمال کرنے والے لوگ دو کلو سے اڑھائی کلو تک کی مچھلی کو زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ دو سے اڑھائی کلو وزن والی مچھلی میں کانٹے کم ہوتے ہیں جبکہ چھوٹی مچھلیوں میں کاٹنے زیادہ اور باریک ہوتے ہیں جس کے باعث لوگوں کی اکثریت دو سے اڑھائی کلو وزن کی بڑی مچھلی پسند کرتی ہے۔ ڈمبرا مچھلی کی سندھ میں بہت زیادہ پیداوار کی بڑی وجہ اس کا سندھ میں زیادہ استعمال ہے کیونکہ تقریبات کے علاوہ لوگ گھروں میں بھی اس مچھلی کا استعمال کرتے ہیں دعوت طعام میں سب سے پہلے ڈمبرا مچھلی کو ترجیح دیتے ہیں۔

طبی ماہرین ڈاکٹر عبدالخالق جتوئی، عبدالواحد عباسی، ڈاکٹر ذوالفقار سومرو سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ ڈمبرا مچھلی لذت میں بھی دیگر مچھلیوں سے منفرد ہے اور اس کا استعمال نہ صرف تقریبات بلکہ عام طور پر گھروں میں بھی بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔ مچھلی کے استعمال کے طبی طور پر بے شمار فوائد ہیں اور صحت کے لئے مچھلی بہت زیادہ مفید ہے ۔

سکھر نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان میں مچھلی کی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں سے ملک کے مختلف شہروں سمیت بیرون ملک بھی مچھلی بھجوائی جاتی ہے اورایک اندازے کے مطابق روزانہ کروڑوں روپے کی مچھلی کا کاروبار سکھر سمیت اندرون سندھ کی دیگر مچھلی منڈیوں میں کیا جاتا ہے۔

اس کاروبار سے ہزاروں کی تعداد میں ماہی گیر، تاجر، ٹرانسپورٹرز اور دیگر لوگ وابستہ ہیں ۔ سکھر سمیت دیگر شہروں میں مچھلی پکا کر فروخت کرنے والے متعدد چھوٹے ہوٹل مالکان یا ٹھیلے والے ایسے ہیں جو روزانہ کئی من مچھلی فروخت کرتے ہیں۔

شام گئے لوگوں کی بڑی تعداد مچھلی فرائی کے ہوٹل اور ٹھیلوں پر دکھائی دیتی ہے جہاں لوگ مختلف اقسام کی چٹنیوں سے ڈمبرا مچھلی کی لذت سے محظوظ ہوتے ہیں۔مچھلی فرائی کر کے فروخت کرنے والے تاجروں فرحان راجپوت ودیگر کا کہنا ہے کہ وہ صرف اور صرف ڈمبر امچھلی کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ لوگ ڈمبرا مچھلی کو زیادہ پسند کرتے ہیں ، کانٹے ہونے کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین ،بچے سب شامل ہوتے ہیں وہ ڈمبرا مچھلی ہی کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔

سندھ ملاح فورم کے رہنما شیر محمد میرانی کے مطابق مچھلی کے کاروبار سے سندھ میں ہزاروں لوگ وابستہ ہیں خاص طور پر ماہی گیر جو کہ بہت زیادہ محنت کرتے ہیں لیکن مشکلات سے دوچار رہتے ہیں اگر حکومت ماہی گیروں کو سہولتیں فراہم کرے اور مچھلی کے اس کاروبار میں سرپرستی کرے تو سندھ کے دریائوں اور مچھلی کے تالابوں سے حاصل کردہ ڈمبرا مچھلی سمیت دیگر مچھلیاں یورپی ممالک کو برآمد کرکے خطیر زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔