ایک تہائی سے زائدبرطانوی ورکرزکام سےچھٹی کیلئےبیماری کابہانہ کرتےہیں

November 22, 2019

لندن (پی اے) بی بی سی کیلئے ہونے والے کام ریس سروے کے مطابق ہر پانچ میں سے دو بالغ ورکر ایک دن چھٹی کی ضرورت ہونے پر بیماری کا بہانہ کرتے ہیں۔ سروے کے دوران جب ان سے اخلاق اور اقدار کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ بیماری کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ نوجوان سٹاف اپنے سے بڑوں کی بہ نسبت زیادہ جھوٹ بولتا مگر ساتھیوں کیلئے آواز اٹھانے کی خواہش رکھتا ہے۔ قومی شماریاتی دفتر کے مطابق اوسطاً ورکر ایک سال میں بیماری کی چار چھٹیاں کرتا ہے۔ 2018 میں چھٹی کیلئے بیان کردہ وجوہات میں نزلہ اور عضویاتی مسائل بشمول کمر میں درد، دماغی صحت اور دیگر مسائل شامل ہیں۔ حیران کن طور پر جھوٹ کی بنیاد پر کی گئی چھٹیوں کو حکومت کی شماریات میں شامل نہیں کیا جاتا۔ برطانیہ گیر سروے میں 16 سال سے زائد عمر کے 3655بالغ ورکرز سے سوالات کئے گئے تھے۔ سروے کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 66 فیصد ورکرز اپنے باس کو یہ نہیں بتاتے کہ ان کا کوئی ساتھی بیماری کے بغیر ڈیوٹی سے غیر حاضر ہے۔ نوجوان ملازمین کام کے مقام پر خواتین کے لئے زیادہ آواز اٹھاتے ہیں۔ 34 سال سے کم عمر ورکرز میں سینئر ساتھیوں کے مقابلے میں سینئر منیجر کے عہدہ پر پہنچنے کے امکانات دگنے ہوتے ہیں۔ 55 سال سے زائد عمر ورکرز اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔ 70 فیصد بالغ ورکرز کمپنی کے کسی سینئر افسر یا باس کی طرف سے نوجوان ساتھیوں کیلئے جنسی ریمارکس دینے کی رپورٹ کر دیتے ہیں جبکہ 55 سال سے زائد عمر کے نصف سے زائد ورکرز بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔