غزل: تجھ کو دیکھا ہے تو اس بار میں سنجیدہ ہوں....

December 15, 2019

٭……عزیز اعجاز……٭

حُسن ہر گھاٹ کا دیکھا ہے، جہاں دیدہ ہوں

پیکر ِناز میں پھر بھی تِرا گرویدہ ہوں

کھیل کھیلا ہے محبّت کا کئی بار مگر

تجھ کو دیکھا ہے تو اس بار میں سنجیدہ ہوں

مجھ کو مت جانچ، ریاضی کے سوالوں کی طرح

نہ میں آسان بہت ہوں، نہ میں پیچیدہ ہوں

قدر و قیمت کا زمانے کو نہیں اندازہ

اپنے حالات کے ہاتھوں مَیں ترا شیدہ ہوں

مَیں جب اِک سایۂ دیوار میں تھک کر بیٹھا

اس نے چُپکے سے کہا دیکھ میں بوسیدہ ہوں

تُو نے دیکھا سرِمحفل تو سبھی نے دیکھا

مَیں نشانے پہ تِرے دیدئہ دریدہ ہوں،

لاکھ الزام زمانے نے لگائے مجھ پر

تُو نے سچ مان لیا، اس لیے رنجیدہ ہوں

کردیا تلخ رویّوں نے کبیدۂ خاطر

مَیں تِرے شہر کے ماحول سے ژولیدہ ہوں

مَیں زمانے کو پرکھتا ہوں زمانہ مجھ کو

لوگ کہتے ہیں مَیں اعجاؔز بڑا سیدھا ہوں