صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ ’ثریا ملتانیکر‘ کی کہانی

December 11, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

نمائندہ جنگ کی ثریا ملتانیکر سے دلچسپ گفتگو

کس نے پہنائے ہیں…یہ جھمکے؟ کہاں سے آئے ہیں …یہ جھمکے؟ تمہارے کھلے بالوں میں کیوں اٹکے ہوئے ہیں…یہ جھمکے؟ تمہاری آنکھوں سے کیوں بہہ رہے ہیں… یہ جمکھے؟ کیا کہہ رہے ہیں…جھمکے؟ کیا بتا رہے ہیں…جھمکے؟

1966ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’’بدنام‘‘ کے حوالے سے دو باتیں مشہور ہوئی تھیں۔ ایک تو ریاض شاہد کے مندرجہ بالا مکالمے اور دوسری موسیقار دیبو بھٹا چاریہ کی کمپوز کی ہوئی سپر ہٹ غزل’’ بڑے بے مروت ہیں یہ حُسن والے، کہیں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا‘‘ ثریا ملتانیکر کی آواز میں اس زمانے میں دھوم مچا دی تھی۔

اس غزل کی رائیلٹی سے فلم کے اخراجات پورے ہو گئے تھے، فلم بدنام کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی، یہ پہلی پاکستانی فلم تھی جسے اس وقت کے سوویت یونین (موجودہ روس) کی 17زبانوں میں ڈب کر کے پیش کیا گیا، جسے وہاں بہت پسند کیا گیا تھا۔

کئی عشرے گزر جانے کے باوجود بھی یہ غزل آج بھی ثریا ملتانیکر کی پہچان ہے، گزشتہ روز صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ ثریا ملتانیکر، ان کی صاحبزادی گلوکارہ، راحت ملتانیکر اور پاکستان کی پہلی صوفی اوپرا سنگر، سائرہ پیٹر ریکارڈنگ کے لیے اکٹھی ہوئیں۔

اس موقع پر تینوں فنکارائوں نے’ جنگ ‘ سے مختصر مختصر بات چیت کی، ایک سوال کے جواب میں ثریا ملتانیکر نے بتایا کہ ’’ میں سائرہ پیٹر کی دعوت پر کراچی آئی ہوں اور ہم نے یہاں کچھ گیت اور غزل کورس کی شکل میں ریکارڈ کیے ہیں، جس میں ’بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے‘ بھی شامل ہےیہ غزل 1961ء میں ریڈیو پاکستان سے پہلے ہی مقبول ہو چکی تھی جبکہ اسے 1966ء میں فلم بدنام میں ہدایتکار اقبال شہزاد نے شامل کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ثریا ملتانیکر نے بتایا کہ ’’ میں نے فلموں کے لیے بہت کم گایا ہے۔ ‘‘کیوں کہ میں بنیادی طور پر کلاسیکل سنگر ہوں۔ ساری زندگی یہی کام کیا، ہمارے زمانے میں بڑے استاد موجود تھے، جن سے ہم نے موسیقی کے اسرار و رموز سیکھے، اب ایسی ہستیاں نہیں رہیں، اب حالات بدل چکے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ موسیقی کو وہ عروج حاصل نہیں، جو 60، 70اور 80کی دہائی میں تھا۔ میں نے سائرہ پیٹر کی اوپرا گائیکی سنی تو مجھے خوش گوار حیرت ہوئی۔ پاکستان اور بھارت میں پہلی بار کسی دیسی لڑکی کو مہارت سے اوپرا گاتے ہوئے سنا۔ یہ مستقبل میں موسیقی کی دنیا میں مزید نام پیدا کرے گی۔

اس موقع پر موجود گلوکارہ راحت ملتانیکر نے بتایا کہ ’’ مجھے حکومتِ پاکستان کی جانب سے موسیقی کے شعبے میں تمغہ امتیاز مل چکا ہے اور میں لاہور کے ایک کالج میں انگریزی کی پروفیسر ہوں۔ گائیکی کا شوق مجھے والدہ سے ورثے میں ملا۔ محافلِ موسیقی میں گیت، غزل گاکر اپنا شوق پورا کرتی ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ سائرہ پیٹر نے میری بات ہوئی ہے، میں ان سے اوپرا کی کلاسیں لوں گی، اس طرح مجھے مشرقی موسیقی کے ساتھ مغربی موسیقی کا ہنر بھی سمجھ آ جائے گا۔‘‘

صوفی سنگر سائرہ پیٹر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’ جب میں بہت چھوٹی تھی، تو ثریا جی ہمارے لندن والے گھر آیا کرتی تھیں، ان سے محبتوں

کا سلسلہ کہیں برس تک جاری رہا، گزشتہ دنوں الحمرا آرٹس کائونسل لاہور میں ثریا جی نے مجھے ان کی گائی ہوئی غزل بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے گاتے ہوئے سنا، تو وہ بہت خوش ہوئیں، بات دراصل یہ ہے کہ میں تو ثریا ملتانیکر کی آواز سن کر بڑی ہوئی ہوں، اب ہم ان کی صاحبزادی راحت ملتانیکر کے ساتھ مل کر کچھ نئے اور پرانے گانے ریکارڈ کروا رہے ہیں، جو جلد ہی میڈیا پر ریلیز کر دیے جائیں گے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں سائرہ نے بتایا کہ’’ اس بار پاکستان کا دورہ بہت کامیاب رہا۔ ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی موجودگی میں صوفی اوپرا گایا، جسے انہوں نے بے حد سراہا۔ اس موقع پر بین الاقوامی شہرت یافتہ درجنوں فنکار بھی موجود تھے۔