پہلی عالمی جنگ کے موضوع پر’انڈیا، ایمپائر، اینڈ فرسٹ ورلڈ وار کلچر: رائٹنگز، ایمجز، اینڈ سانگز‘کتاب

December 12, 2019

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)’انڈیا، ایمپائر، اینڈ فرسٹ ورلڈ وار کلچر: رائٹنگز، ایمجز، اینڈ سانگز‘ اس کتاب کے مصنف شانتانو داس آکسفورڈ یونیورسٹی میں اوائل بیسویں صدی میں تخلیق کیے گئے انگریزی ادب کے استاد ہیں۔ ان کی تدریس و تحقیق کا خاص موضوع پہلی عالمی جنگ کے بارے میں لکھا گیا ادب ہے۔اس کتاب کے سرورق پر تصویر میں ایک ہندوستانی سپاہی جنگی جہاز کے پروپلر کو عقیدت سے چھو رہا ہے۔ دشمن فوج نے دو برطانوی ہوابازوں کو مار گرانے کے بعد تباہ شدہ جہاز کے پروپلر کو یہاں صحرا میں گاڑ کر ان کی ایک یادگار سی بنا دی تھی۔ چہرے پر افسردگی اور کاندھے پر بندوق، سپاہی کے وجود میں دکھ اور تاسف کی ایک کیفیت یکجا دکھائی دیتی ہے۔ شانتانو داس کہتے ہیں کہ ’پہلی عالمی جنگ میں شمولیت نے ہندوستان میں ایک منفرد ثقافت کو جنم دیا تھا۔ سپاہیوں کے خطوط، عورتوں کے گائے گیت، بھرتی کی حمایت میں سیاستدانوں کی تقاریر، جرمنی میں جنگی قیدیوں کی بنائی گئی ریکارڈنگز، ہندوستانی اور برطانوی ادیبوں کی جنگ اور بعد از جنگ کے حالات کی تصویر کشی اس ثقافت کے بنیادی عناصر ہیں۔‘ ان کی بارہ سالہ تحقیق انہی عناصر کا جائزہ پیش کرتی ہے۔پہلی عالمی جنگ کے لیے برطانوی نوآبادیوں میں ہندوستان وہ علاقہ تھا جہاں سب سے زیادہ سپاہی ’رضاکارانہ‘ بھرتی ہوئے تھے۔ ہندوستان کی جغرافیائی وسعت کے باوجود بھرتی مخصوص علاقوں اور اقوام (پٹھان، گورکھا، ڈوگرا، جاٹ، اور سکھ) سے کی گئی۔ اس جنگ کی چھاپ پنجاب پر سب سے گہری تھی۔ دس لاکھ ہندوستانی سپاہیوں میں سے چار لاکھ اسی ہزار، تقریباً پچاس فیصد، پنجاب سے بھرتی ہوئے تھے۔بڑے زمینداروں نے سزا سے بچنے کے لیے نوجوان خریدنے اور لوگوں نے اپنے بیٹے چھپانے شروع کر دئیے تھے۔ شانتانو داس نے محض کتابی حوالوں یا ریکارڈ شدہ واقعات پر انحصار کرنے کی بجائے لوگوں سے براہِ راست معلومات حاصل کیں۔ بہت سے فوجیوں کے رشتہ داروں کو تلاش کیا اور ان ممالک کی آرکائیوز سے بھی مستفید ہوئےشانتانو داس نہیں جانتے کہ ان کی یادداشتیں، خطوط، اور دیگر مواد کسی مربوط نظام کے تحت کہیں آرکائیوز میں محفوظ ہے یا نہیں۔ لہٰذا، ان سپاہیوں کے تذکرے کے لیے انہوں نے دوسرے ممالک، بالخصوص، برطانیہ کی آرکائیوز پر انحصار کیا ہے۔کتاب کا پہلا حصہ ہندوستان کے اندرونی حالات، سیاسی اضطراب نیز سلطنتِ برطانیہ اور ہندوستانیوں کے تعلق میں کشمکش کے بارے میں بتاتا ہے۔ککتاب کا تیسرا حصہ ہندوستانی فوجیوں کے بارے میں دستیاب حقائق اور ان کی اپنی تحریروں کے ذریعے ان کی قلبی کیفیات بیان کرتا ہے۔ جہاں ہندوستانی سپاہیوں کی دلیری قابلِ داد تھی، وہیں خاموش مزاحمت کے واقعات بھی ملتے ہیں۔تاب کا دوسرا حصہ نسلی تفریق اور مغربی ثقافت میں اس کی تصویر کشی کے بارے میں ہے۔