پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن کا رجحان اور کیریئر

December 15, 2019

دنیا کے تمام ملکوں میں میڈیکل کا شعبہ ایک انتہائی مطلوب اور قابل احترام پیشہ ہے۔ اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو ملک میں میڈیکل اداروں کے طے شدہ اعلیٰ میرٹ کی وجہ سے اس شعبے میںبہت زیادہ مسابقت پائی جاتی ہے۔ داخلہ مل جانے پر زندگی کا ایک نیا سفر شروع ہوجاتا ہے۔ اس پیشے کی خوبصورتی یہ ہے کہ ملازمت بآسانی مل جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ نے میڈیکل کے طلبا کو کتابوں کے بوجھ تلے بوجھل نہیں پایا ہوگا۔ آپ جتنے اچھے ڈاکٹر، فزیشن اور اسپیشلسٹ ہوںگے، اتنے ہی مالی فوائد حاصل کرپائیں گے۔

تعلیم و تربیت

ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس (بیچلر آف ڈینٹل سرجری) دو عمومی طبی تعلیم ہیں، جو پاکستان میں مہیا کی جاتی ہیں اور ان ہی کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ ایم بی بی ایس5سالہ ڈگری پروگرام ہے، جس کو مکمل کرنے کے بعد طالب علم ڈاکٹر بن جاتا ہے۔ بی ڈی ایس چار برس دورانیے کا پروگرام ہے ،جس کی تکمیل پر آپ دندان ساز بن جاتے ہیں۔

میڈیکل تعلیم کے یہ وہ دو شعبے ہیں جہاں پاکستان ایک حد تک خود کفیل ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ڈاکٹروں کی گنجائش اور طلب بہت زیادہ بڑھ رہی ہے۔ پورے ملک میں ان کی خدمات درکار ہیں۔ ایم بی بی ایس ڈگری کے بعد ایف سی پی آر ایس اور دیگر خصوصی کورسز بھی کیے جاسکتے ہیں۔

ایک بار طلباجب انسانی جسم کے کسی بھی عضو یا حصے پر مہارت حاصل کرلیتے ہیں تو پھر ان کیلئے پریکٹس کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ بی ڈی ایس اور ایم بی بی ایس گریجویٹ یقینی طور پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں انتہائی قابل احترام مانے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ڈاکٹروں کو مسیحا سمجھا جاتاہے۔ اگر آپ معاشرے میں عزت و تکریم حاصل کرنا اور معاشی طور پر خوشحال زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو یہ پیشہ ایک بہترین انتخاب ہے۔

ایف ایس سی پری میڈیکل

پاکستانی طالب علم ایف ایس سی پری میڈیکل کرکے طب و صحت کی دنیا میں داخل ہوسکتے ہیں۔ دو سالہ پڑھائی کے دوران طلبا حیاتیات، طبیعیات اور کیمسٹری بطور لازمی مضامین لیتے ہوئے خود کو طبی ذہن کیلئے تیار کرتے ہیں۔ یہ مرحلہ ہے آپ کو اپنی صلاحیتوں کے بارے میں اندازہ لگانے اور کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کا کہ کس فیلڈ میں آپ کی دلچسپی ہے اور کس شعبے کا انتخاب آپ کیلئے بہتر رہے گا۔

ایف ایس سی پری میڈیکل کے بعد آپ بہت سارے طبی مضامین منتخب کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کا انتخاب درست ہوگا، جس میںدلچسپی کے باعث ذہن بھی اس جانب مائل ہوگا تو آپ بآسانی آگے بڑھ سکتے ہیں اور مستقبل میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

اہم ترین طبی مضامین

انٹرمیڈیٹ میں کیریئر بلڈنگ کے حوالے سے صائب مشورے کی ضرورت پڑتی ہے۔اس کیلئے سب سے بیش قیمت مشورہ یہ ہے کہ F.Sc پری میڈیکل یعنی 12ویں کلاس کے بعد کسی ایک فیلڈ کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی دلچسپی میڈیکل کی کس فیلڈ میں ہے۔ آپ بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری، بیچلر آف فارمیسی (بی فارمیسی)،ڈاکٹر آف فارمیسی (ڈی فارمیسی)، ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) بیچلر، بی ایس سی نرسنگ، بی ایس سی فزیو تھراپی، بی ایس سی میڈیکل لیبارٹر ی ٹیکنالوجی، بی پی ٹی (بیچلر آف فزیو تھراپی)، بی ایچ ایم ایس (بیچلر آف ہومیوپیتھک میڈیسن اینڈ سرجری)، بی ٹیک (بائیو ٹیکنالوجی میں بیچلر آف ٹیکنالوجی)، بی ای ماحولیاتی انجینئرنگ، بی ایس سی (بیچلر آف سائنس)، بی ایس سی بائیو انفارمیٹکس، بی ایس سی بائیوٹیکنالوجی، بی ایس سی نینوٹیکنالوجی، بی ایس سی مائیکرو بائیولوجی، بی ایس سی ماہر نفسیات، ویٹر نری ڈاکٹر، بائیو جینیٹکس، ایگریکلچرل میڈیسن اور بائیو کیمسٹری میں تعلیم حاصل کرکے اپنے مستقبل کو محفوط اور روشن کرسکتے ہیں۔

عوام میں ہیلتھ کیئر کا بڑھتا شعور

امریکا سمیت دنیا بھر میں میڈیکل کے شعبے میں 23فیصد اضافی ملازمتوںکی توقع کی جارہی ہے، تقریباً9لاکھ74ہزار نئی ملازمتیں متوقع ہیں۔ نگہداشت، علاج معالجہ اور صحت انشورنس پاکستان سمیت تمام ذمہ دارملکوں کا عزم ہے۔ میڈیکل ایجوکیشن کو دو دھاریوں میں تبدیل کریں تو ہمارے ہاں عام انتخاب جنرل فزیشن اور ڈینٹل سرجن ہے، ساتھ ہی اسپیشلائزیشن پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ پاکستان میں امراضِ قلب کے حوالے سے تعلیم و علاج کی بھی کافی سہولتیں موجود ہیں۔ ٹیلی میڈیسن نے اب یہ ممکن بنا دیا ہے کہ مریضوں کا گھر بیٹھے علاج ممکن ہوسکے۔ نرسنگ کا شعبہ تیزی سےمقبولیت حاصل کررہا ہے۔

تمام اعلیٰ میڈیکل درس گاہوں میں تدریس وتحقیق کے ساتھ ملک میں صحت مند طرزِحیات کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ ملک بھر میں معالجین کی بڑھتی مانگ نے میڈیکل سائنس کو اعلیٰ معاوضہ پانے والے پیشوںمیں شامل کر رکھا ہے۔

سوشل میڈیا کی موجودگی میں پاکستانی عوام اپنی صحت کا خیال رکھنے کے ساتھ میڈیکل سائنس کے کارہائے نمایاں کو سنجیدگی سے دیکھتے ہوئے طبی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے میں بھی پیش پیش رہتے ہیں،جو میڈیکل ایجوکیشن کے بڑھتے رجحان کا واضح عکاس ہے۔