لندن، نظام حیدرآباد کیس کے قانونی اخراجات کی ادائیگی سفارتی مشنز سے کرنیکا فیصلہ

January 15, 2020

دبئی (سبط عارف) نظام آف حیدر آباد کا کیس ہارنے کے بعد حکومت منفرد آئیڈیا ، کیس پر خرچ ہونے والی چھ ملین برطانوی پاونڈ یعنی تقریبا 930 ملین (93کروڑ) روپے کی ادائیگی حکومت پاکستان مشرق وسطی میں پاکستانی مشنز کے سماجی اور فلاحی فنڈ سے ادا کرےگی ۔

اس سلسلے میں سعودی عرب، ابوظہبی اور دبئی میں پاکستان کے تین سفارتی مشنز کو خط بھیج دیا گیا ہے کہ اپنے سماجی اور فلاحی فنڈ سے رقم لندن بھیج دے۔ اسلام آباد میں دی نیوز کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے۔

ابوظبی میں سفارت خانے اور دبئی میں قونصل خانے کو مشترکہ خط بھیجا گیا ہے کہ وہ اپنے یہاں جمع ہونے والے سماجی اور فلاحی فنڈ کو لندن بھیجنے کے انتظامات کریں۔ سفارتی مشنز میں پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کی تجدید اور حصول کیلئے بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو سماجی اور فلاحی فنڈ کی ادائیگی بھی کرنی پڑتی ہے جو عموما بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے استعمال کی جاتی ہے ۔

البتہ اس بار اس رقم کو انوکھے طریقے سے استعمال کا طریقہ حکومت پاکستان نے تلاش کیا ہے۔

اسی وجہ سے آج کل متعدد پاکستانی سائلین اور مستحق افراد خصوصی طور پر دبئی میں پاکستانی قونصل خانے سے مایوس لوٹ رہے ہیں کیونکہ سفارتی مشنز کے اعلی حکام نے پریشان حال متعدد پاکستانیوں کو معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی فنڈ ختم ہوگیا ہے۔ اور مستحق افراد کو بھی دبئی میں پاکستان کے کامیاب کاروباری افراد سے رابطہ کرکے رقم لینے کا مشورہ دے رہا ہے۔

دفتر خارجہ کے انتہائی معتبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ پاکستان لندن میں گزشتہ سال اکتوبر میں نظام آف حیدر آباد کا پیچیدہ مقدمہ ہار گیا تھا جس کے بعد برطانوی عدالت نے پاکستان کو قانونی چارہ جوئی کی مد میں چھ ملین پاونڈ کی ادائیگی کا حکم دیا تھا۔

ماضی میں متحدہ عرب امارات میں ذمہ دارایاں نبھانے والے ایک سفارت کار نے نام نہ بتانے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ چند دن پہلے دفتر خارجہ کی جانب سے خط ارسال کیا گیا ہے تاکہ قانونی چارہ جوئی کی رقم جلد از جلد ادا کردی جائے۔

اطلاعات ہیں کہ رقم کی ادائیگی کا معاملہ پاکستانی کی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں زیر بحث آیا جس کے بعد سفارتی مشنز میں دستیاب سماجی اور فلاحی فنڈ کو استعمال کرنے کی تجویز دی گئی۔

سینئرسفارت کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کا سماجی اور فلاحی فنڈ کسی اور ملک میں بسے پاکستانیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ تو کیا جاسکتا ہے مگر دیگر امور پر یہ رقم صرف نہیں کی جاتی ہے۔