ملازمتوں کا سال!

January 16, 2020

وفاقی کابینہ کے 2020کو روزگار کا سال قرار دینے اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کو منظور شدہ ایک لاکھ 29ہزار اسامیوں کیلئے بھرتی کا لائحہ عمل آئندہ 60دنوں میں مکمل کرنے کے فیصلے سے بجا طور پر یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ رواں سال کے دوران بیروزگاری میں کمی آئے گی۔ ایک جانب ملازمت کے متلاشی افراد کی قابلِ لحاظ تعداد کو سرکاری محکموں میں کھپایا جا سکے گا تو دوسری جانب معیشت کے متحرک ہونے سے روزگار کے مزید مواقع نکلیں گے۔ مذکورہ فیصلے کا ایک پہلو سوا لاکھ سے زیادہ بیروزگاروں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں کھپت کی گنجائش کا نکلنا تو ہے مگر ایک اور پہلو حکومتی اداروں کو سہل پسندی کی کیفیت سے نکال کر بہتر کارکردگی کی طرف لے جانے کا بھی ہے۔ گورننس کے اعتبار سے یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ تین عشروں تک سوا لاکھ سے زیادہ ایسی اسامیوں پر تقرریاں نہیں کی گئیں جن کیلئے بجٹ لیا گیا۔ دیکھا جائے تو نئی تقرریوں کی صورت میں حکومت کو نئی رقم کا بندوبست نہیں کرنا پڑے گا بلکہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے منگل کے روز جاری کی گئی ہدایات پر عملدرآمد کی صورت میں درکار رقم پہلے سے دستیاب ہوگی۔ وزیراعظم نے یہ ہدایات بھی دیں کہ سرکاری ملازمین کی بھرتیوں، تقرریوں، انضباطی کارروائیوں اور سنیارٹی کے 30برسوں سے زیر التوا ایشوز کو تین ماہ میں حل کیا جائے۔ معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو جو بریفنگ دی اس سے واضح ہوتا ہے کہ کئی دیگر فیصلوں کا تعلق بھی روزگار اور ملازمتوں سے ہے۔ مثال کے طور پر درجہ چہارم کی ملازمتوں کیلئے درخواستوں پر پانچ سو روپے کی جو فیس لی جاتی تھی، وہ اب نہیں لی جائے گی۔ اسی طرح گریڈ ایک سے گریڈ چار کے ملازمین کی بھرتیوں کیلئے ایک نیا نظام وضع کیا گیا ہے جبکہ ریٹائر ہونے والے تمام ملازمین کے پنشن کے کاغذات ایک ہفتے میں مکمل کرنے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ مردم شماری 2017کے مطابق وفاقی ملازمتوں میں فاٹا اور گلگت کا چار فیصد کوٹہ علیحدہ کرنے کے فیصلے سے وہاں کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ مذکورہ چار فیصد میں سے فاٹا کو تین فیصد جبکہ گلگت بلتستان کو ایک فیصد کوٹہ ملے گا۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ فاٹا کیلئے مختص کوٹہ خیبر پختوا کے کوٹے میں شمار نہیں ہوگا۔ ’’نادرا‘‘ کی جانب سے شناختی کارڈوں کے ضمن میں جمعہ کا دن خواتین کیلئے مختص کیے جانے سے امید کی جا سکتی ہے کہ خواتین کی بڑی تعداد آسانی محسوس کرے گی۔ عام آدی کو پارلیمانی کارروائی دیکھنے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں ’’عام آدمی گیلری‘‘ کے قیام کا فیصلہ پارلیمانی سسٹم اور حکومتی امور میں عام شہریوں کی دلچسپی بڑھانے میں معاون ہوگا اور رائج الوقت نظام پر اعتماد بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ایک اور فیصلہ انصاف صحت کارڈ کے حوالے سے ہے۔ اس پروگرام کو غریب اور نادار طبقے کیلئے زیادہ موثر و مفید بنانا ضروری ہے۔ وزیراعظم نے اچھا کیا کہ اس پروگرام تک پسے ہوئے طبقے کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ ایسی تدابیر بھی ضروری ہیں غریبوں کیلئے بنائے گئے اس اہم پروگرام کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح سرکاری ملازمین اور بااثر افراد کی دستبرد سے بچایا جائے۔ جہاں تک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا تعلق ہے، عمران خان نے معاونِ خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو درست ہدایت کی کہ وہ غریبوں کیلئے بنائے گئے اس پروگرام سے خود یا بیگمات کے ذریعے فائدہ اٹھانے والے گریڈ 17سے 21تک کے 2543افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ یہ بات واضح ہے کہ ملکی معیشت ابتری کی صورتحال سے نکل کر بحالی کی سمت گامزن ہے۔ اس کیفیت کو جلد از جلد عوام تک پہنچانے کیلئے روزگار کی فراہمی، مہنگائی میں کمی اور زرعی و صنعتی ترقی کے منصوبوں کا جلد بروئے کار آنا ضروری ہے۔ غریبوں کیلئے فوڈ باسکٹ کی فراہمی یقینی بنادی جائے تو 2020کو ترقی کے پہلے سنگِ میل کا نام دیا جاسکتا ہے۔