کورونا اور امریکہ پر چین کے الزامات

March 18, 2020

کورونا وائرس کی وبا نے دنیا کے 162ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس وبا سے کم و بیش دو لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 7500سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

چین کے بعد ایران، جنوبی کوریا، اٹلی، اسپین، جرمنی اور فرانس سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں اور ایک اندازے کے مطابق دنیا کی معیشت کو اب تک 350ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اور اگر اس وبا پر جلد قابو نہ پایا گیا تو عالمی گروتھ ریٹ میں 2فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ چین احتیاطی تدابیر کے نتیجے میں کورونا وائرس کے جن کو بوتل میں بند کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اب چین میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی یومیہ تعداد سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے مگر اس تمام عرصے میں چین کو شدید معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

چین دنیا کی جی ڈی پی کا 20فیصد حصہ رکھتا ہے جو اس تمام عرصے میں شدید متاثر ہوئی ہے اور چینی معیشت کو 100ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

چین نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے بعد اس کا الزام امریکہ پر عائد کرتے ہوئے اسے چین پر امریکی بائیولوجیکل حملہ قرار دیا ہے جس کا مقصد چین کی تیز رفتاری کی طرف گامزن معیشت کو تباہی سے دوچار کرنا تھا اور اس امریکی سازش کے نتیجے میں چین کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اور اس کی معیشت تباہی سے دوچار ہوئی۔

چینی حکومت نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی لیبارٹریز میں اس وائرس کو تخلیق کیا گیا اور اسے بائیولوجیکل ہتھیار کی شکل دے کر امریکی سفارتکار کے ذریعے چین پہنچایا گیا۔ امریکہ نے چینی الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا اور چین کو متنبہ کیا کہ وہ اس قسم کے بیانات سے باز رہے۔

امریکہ نے چینی حکومت کو عالمی وبا پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ امریکہ پر الزام تراشی کا مقصد چینی حکومت پر تنقید سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔ روس نے بھی چین کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ’’تجارتی جنگ‘‘ قرار دیا جس کا مقصد چینی معیشت کو تباہ کرنا اور امریکی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو راتوں رات اربوں ڈالر کمانے کا موقع فراہم کرنا تھا۔

دوسری طرف چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ایران کی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و امور خارجہ کمیٹی نے بھی کورونا وائرس کے ایران میں پھیلائو کو امریکی بائیو ٹیررازم قرار دیا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل میں جنگیں ٹینکوں، طیاروں اور اسلحہ بارود سے نہیں بلکہ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے لڑی جائیں گی جس کے نتیجے میں شہری عمارتوں اور تنصیبات کو تباہ کئے بغیر آبادی کو موت کی نیند سلایا جا سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کئی ملکوں نے بائیولوجیکل وار سے نمٹنے کیلئے اپنی مسلح افواج میں بائیو لوجیکل دستے بھی قائم کررکھے ہیں۔ چین کے امریکہ پر لگائے جانے والے الزامات میں کتنی حقیقت ہے، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکہ، صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد چین کی بڑھتی ہوئی معیشت سے خوفزدہ ہے اور یہ نہیں چاہتا کہ چین کی معیشت مزید مضبوط ہو اور وہ امریکہ کے مقابلے میں سپرپاور بن کر ابھرے۔

حالیہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ نقصان چین اور فائدہ امریکہ کو ہوا ہے اور یہ بات بھی منظر عام پر آئی ہے کہ ایک امریکی کمپنی نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی ہے جو بہت جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

اس طرح امریکہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے اور اسے مارکیٹ کرنے والا پہلا ملک ہوگا جس سے امریکی کمپنی کو دنیا بھر سے اربوں ڈالر کے آرڈرز ملیں گے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے متاثرین میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جن کی تعداد 184سے تجاوز کر چکی ہے جس سے نہ صرف عوام بلکہ حکومتی اور عسکری سطح پر بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

گزشتہ دنوں پہلی بار وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، دفاع، خارجہ، داخلہ، خزانہ، ایوی ایشن اور مذہبی امور کے وزرا نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں کو 5اپریل تک بند رکھنے، پی ایس ایل میچز خالی اسٹیڈیم میں کروانے، 23مارچ کو یوم پاکستان کی تمام تقریبات منسوخ کرنے، افغانستان اور ایران کی سرحدیں 2ہفتے کیلئے بند کرنے اور سرحدی نگرانی سخت کرنے جیسے دور رس اقدامات کئے گئے۔

کورونا وائرس کی تباہیوں سے دنیا ایک ڈرائونی فلم کا منظر پیش کررہی ہے۔ اگر ہم پاکستان میں کورونا وائرس پر قابو پانے میں ناکام رہے تو نہ ہی ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں اور نہ ہی پاکستان کی معیشت وائرس کا جھٹکا برداشت کرسکتی ہے۔ چین کورونا پر قابو پانے میں ایک کامیاب ملک کے طور پر دنیا میں ابھرکر سامنے آیا ہے۔

صدر پاکستان چین کے دورے پر ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ چینی حکومت سے درخواست کریں کہ چین کورونا وائرس پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد کرے اور پاکستان اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے چین کے اقدامات سے فائدہ اٹھائے۔