ذخیرہ اندوزوں کو پکڑیں!

March 25, 2020

ہمارے معاشرے کی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں کچھ ایسے ذخیرہ اندوز اور منافع خور عناصر موجود ہیں جو دوسروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کی عادتِ بد میں مبتلا ہیں۔کبھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی تو کبھی معاشی صورتحال کو بہانہ بنا کر ملک میں مہنگائی کا جو طوفان گزشتہ کئی ماہ سے بپا تھا وہ پہلے ہی تھمنے میں نہیں آ رہاتھا۔کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی اطلاع پرلوگوں نے افراتفری میں بڑے پیمانے پر خریداری کی جس سے اشیائے خورونوش کی نہ صرف قلت پیدا ہوگئی بلکہ قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔لاک ڈائون کےباعث زیادہ تر سبزی و فروٹ منڈیوں میں اتوار اور پیر کی رات کو کاروبار نہ ہوسکا، جس کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔شہری علاقوں میں دودھ کی سپلائی جزوی طور پر معطل رہی اور دودھ بھی سپلائی نہ ہوسکا ۔جنگ کے سروے کے مطابق چینی فی کلو 90‘ آٹا 65، آلو 80،پیاز 70سے 80روپے کلو‘کیلا 80 اورکینو ڈیڑھ سو روپے درجن میں فروخت ہوا ۔لاک ڈائون کے باعث پہلے ہی ملک کا معاشی پہیہ جام ہو چکا ہے۔ کیا مڈل کلاسیا اور کیادیہاڑی دار، ہر کسی کا بجٹ بری طرح متاثر ہوا ہے،ایسےمیں ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی جو روش چل نکلی ہے وہ کسی صورت قابلِ برداشت نہیں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں بھی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے اورایسے وقت میں طلب اور رسد کے میکنزم کو مضبوط بنائے۔اشیا کی فراہمی کے لئے تھوک تاجروں کو سرکاری ریٹ لسٹ کا پابند کرے۔حکومتی اقدام کے علاوہ ہمیں خود بھی انسانی بنیادوں پر اس مشکل وقت میں دوسروں کیلئے آسانی پیدا کرنے کا ذریعہ بننا چاہئے۔