سندھ طاس مذاکرات کی منسوخی

March 31, 2020

پاکستان اور بھارت کے درمیان 30اور 31مارچ کو مستقل کمیشن برائے انڈس واٹر کے دو روزہ مذاکرات کورونا وبا پھیلنے کی وجہ سے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے کمشنر وزیر علی شاہ کے مطابق اب صورتحال بہتر ہونے پر یہ مذاکرات ہوں گے۔ سندھ طاس معاہدہ )1960)کے تحت دریائے چناب، جہلم اور سندھ کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا تھا جبکہ راوی، ستلج اور بیاس بھارت کے حوالے کئے گئے تھے۔ متذکرہ معاہدے کی رو سے دریائوں پر کسی بند کی تعمیر کے لئے اس کے ڈیزائن پر دونوں ملکوں کے درمیان باہمی مشاورت ضروری طے پائی تھی مگر گزشتہ دو عشروں سے بھارت معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے اور پاکستان کو بنجر بنانے کے طے شدہ منصوبے پر عمل پیرا ہے جس کی رو سے وہ دریائے چناب اور جہلم کا پانی روکتے ہوئے ان پر مختلف مقامات پر ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔ اس حوالے سے 2014سے اب تک واٹر کمیشن کی سطح پر مذاکرات کے آٹھ دور ہو چکے ہیں اور جب مودی حکومت آئی تو بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ہی منسوخ کر دیا جبکہ کوئی بھی فریق یک طرفہ طور پر اسے منسوخ نہیں کر سکتا۔ سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل (5)آٹھ کے مطابق دونوں کمیشنوں کے سربراہوں کے درمیان سال میں کم از کم ایک مرتبہ اور 31مارچ سے پہلے مذاکرات کا انعقاد ضروری ہے تاہم اس وقت پوری دنیا کو جس طرح کورونا وبا نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے پاکستان اور بھارت میں بھی صورتحال انتہائی تشویشناک اور دونوں ملکوں کی حکومتوں کی تمام تر توجہ کی متقاضی ہے، اس لحاظ سے متذکرہ مذاکرات کی منسوخی دونوں کے لئے ناگزیر مجبوری ہے تاہم صورتحال بہتر ہونے پر مذاکرات کا جاری رہنا ضروری ہو گا۔ بھارت کو چاہئے کہ معاہدے کی پاسداری کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998