مجبوری اور مصیبت میں ہی وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قومی ٹیم میں واپسی ممکن ہے!

April 01, 2020

پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد کے مداح ان کی بین الااقوامی کر کٹ میں واپیس کے خواب آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں، دوسری جانب فٹنس کے معاملے میں 32 سال کے سرفراز احمد ان دنوں خاصی محنت کر رہے ہیں، البتہ ان تمام باتوں سے قطع نظر 49 ٹیسٹ 116ون ڈے اور 58 ٹی ٹوئینٹی کھیلنے والے سرفراز احمد کی قومی ٹیم میں فی الحال واپسی کے کوئی خاص امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔

اس کی بنیادی وجہ چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کی حالیہ ویڈیو پریس کا نفرنس ہے، جس میں انہوں نے سرفراز احمد کے سوال پر کوئی واضع اور ٹھوس جواب دینے کے بجائے، وہی روایتی جملوں کا استعمال کیا، جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے 38 سال کے کامران اکمل کے حوالے سے ایک جانب یہ کہا کہ بورڈ کی طرف سے ان کی سلیکشن کے حوالے سے کوئی روک ٹوک نہیں، دوسری جانب انہوں نے کامران اکمل کا خاص طور پر نام لے کر کہا کہ ڈومیسٹک کر کٹ میں صرف پرفارمنس کی بنیاد پر انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا جا سکتا، اس کے لئے انہیں فٹنس کے معیار پر بھی پورا اترنا ہوگا،جب کہ سرفراز احمد کی ایک ایسے وقت میں جب ون ڈے اور ٹی 20 فارمیٹ میں رضوان کے مقابلے میں جگہ قدرے ہمورا نظر آرہی ہے۔

چیف سلیکٹر کو اس بات کا افسوس ہے کہ پاکستان سپر لیگ 2020ء میں کراچی کنگز نے محمد رضوان کو صرف دو میچ کیوں کھلائے، ایک ایسے وقت میں جب سوالات اٹھ رہے ہیں کہ محمد رضوان کو ڈومیسٹک لیگ کی ٹیم نہیں کھلا رہی تو وہ پاکستان کے لئے کیسے اور کیوں کر کھیل سکتے ہیں، چیف سلیکڑ ان کے دفاع میں کھڑے نظر آتے ہیں۔

18 ٹی ٹوئینٹی مقابلوں میں 16.81 کی اوسط سے محض 185رنز بنانے والے محمد رضوان کو اب بھی مصباح الحق سرفراز احمد کے مقابلے پر کھڑا دیکھتے ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی موقف ہے کہ پاکستان کے لئے آخری چار ون ڈے میچو ں میں وکٹ کیپر نمبر چار پر کھیلتے ہوئے دو سینچریاں بنا چکے ہیں، ان ساری باتوں کا صرف ایک ہی مطلب ہے کہ چیف سلیکڑ اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کی نظر میں رضوان اور سرفراز کی قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سخت مقابلہ ہے، اور یہاں فی الحال سرفراز احمد کو کچھ خاص امید نہیں رکھنا چاہیے، کیوں کہ ٹیم مینجمنٹ اب بھی محمد رضوان ہی کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ محمد رضوان کو جن پانچ ٹی 20 مقابلوں میں کھلایا، جہاں انہوں نےچار اننگز میں 55 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کیساتھ 50 رنز بنائے، سیدھا اور صاف خلاصہ ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ٹیسٹ فارمیٹ کیساتھ باقی دو فارمیٹ میں بھی محمد رضوان کے بارے میں ہی ذہن بنا کر بیٹھی ہے، اور سرفراز احمد کا نام ان کے ذہن کے کسی گوشے میں سلیکشن کے حوالے سے ابھرتا دکھائی نہیں دیتا، ایسے میں معاملہ صاف نظر آتاہے کہ غیر معمولی حالات اور ٹیم کی میدان میں کارکردگی ہی سرفراز احمد کی واپسی کا تعین کرے گی۔