نجی تعلیمی ادارے مسائل کا شکار، ٹیکس رعایت سمیت یلیف پیکیج کا مطالبہ

April 05, 2020

راولپنڈی (ناصر چشتی/خصوصی نمائندہ) ملک میں کورونا وائرس نے جہاں مختلف نجی شعبوں کے ملازمین کو متاثر کیا ہے ان میں سب سے زیادہ تعداد نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ اور دیگر ملازمین کی ہے ،ان نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی اکثریت خواتین کی ہے جو اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ملک میں ایک طرف جب والدین فیس معافی کی مہم چلا رہے ہیں مگر وہ صورتحال سے پوری طرح واقف نہیں ۔ نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ خصوصاً خواتین اساتذہ جو بہت کم اجرت پر کام کر رہی ہوتی ہیں اور انہیں تنخواہ کے سوا دیگر کوئی سہولت حاصل نہیں ہوتی، ان حالات میں نجی اداروں کے مالکان کے پاس فیسوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں ان کو ملازمت سے فارغ کرنے کی معقول وجوہات ہوں گی جس سے بڑی تعداد بے روزگار ہوجائے گی۔ ان اداروں میں بعض خواتین اساتذہ ایسی ہیں جو گھر کی واحد کفیل بھی ہیں ان کے بے روزگار ہونے سے ہزاروں خاندان مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔ ذرائع کے مطابق دوسری طرف تنخواہ دار طبقہ جس کو تنخواہ باقاعدگی سے مل رہی ہے ان کی طرف سے فیس کی ادائیگی میں مشکلات نہیں ہونی چاہیں تاکہ ان اساتذہ کا روزگار برقرار رہ سکے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ حالاتجاری رہے تو سکولوں کے چوکیدار، سکیورٹی گارڈ اور دیگر سٹاف بے روزگار ہوجائے گا۔ نجی تعلیمی اداروں کے مالکان کا موقف ہے کہ اگر فیس نہ لی گئی تو ہم عمارتوں کے کرائے اور دیگر سٹاف کو کیسے تنخواہ دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ابھی نیا تعلیمی سال شروع ہوا تھا اکثر اداروں میں 2,2 ماہ کی یک مشت فیس لی جاتی ہے مگر صورتحال خراب ہونے سے سکولوں کی اچانک بندش سے والدین کو فیس چالان فارم بھی نہ دیئے جاسکے، ان حالات میں بڑے بڑے نجی تعلیمی اداروں کے ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ نجی تعلیمی اداروں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سیکٹر کو تباہی سے بچانے کیلئے ٹیکسوں سمیت مختلف رعایت کا اعلان کیا جائے تاکہ خدشات پر قابو پایا جاسکے۔