وزارت انسانی حقوق کی جیلوں سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

April 05, 2020

وزارت انسانی حقوق کی جانب سے پاکستان بھر کی جیلوں کی صورتحال اور کوروناوائرس سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے ۔

وزارت انسانی حقوق کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 41 جیلوں میں 32 ہزار477 قیدیوں کی گنجائش ہےجبکہ جیلوں میں 45 ہزار324 قیدی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کی 24جیلوں میں 13 ہزار538 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ 16 ہزار315 قیدی جیلوں میں موجود ہیں۔

صوبہ خیبرپختونخوا کی 20 جیلوں میں 4 ہزار519 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جیلوں میں 9900 قیدی موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان کی جیلوں میں 2585 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ جیلوں میں 2122 قیدی موجود ہیں۔

رپورٹ میں جیلوں میں قیدیوں کو فراہم کی گئیں صحت کی سہولیات کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں 64 مرد اور23 خواتین ڈاکٹرز موجود ہیں، سندھ کی جیلوں میں47 مرد اور7 خواتین ڈاکٹرز موجود جبکہ سندھ کی جیلوں میں31 مرد اور6 خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کے پی کی جیلوں میں31 مرد، 5 خواتین ڈاکٹرز موجود جبکہ خیبرپختونخوا کی جیلوں میں 17 مرد اور2 خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔

بلوچستان کی جیلوں میں12 مرد، 4 خواتین ڈاکٹرز موجود جبکہ بلوچستان کی جیلوں میں 4 مرد اور3 خواتین کی اسامیاں خالی ہیں۔

وزارت انسانی حقوق کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق کے پی میں یکم مارچ 2020 سے قبل ہائیکورٹ کے فیصلے پر3228 قیدی ضمانت پر رہا ہوئے ہیں۔

پنجاب کی جیلوں میں 90 بچے ، کے پی میں 50، سندھ میں 23 بچے قید ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ذہنی امراض میں مبتلا قیدی298، سندھ میں50 ، کے پی میں235 اور بلوچستان میں11 ذہنی امراض میں مبتلا قیدی قید ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھرکی تمام جیلوں میں کورونا وائرس سے آگاہی سے متعلق بینرز لگادیئے گئے ہیں جبکہ جیلوں میں قیدیوں اور اسٹاف کو حفاظتی اقدامات جاری کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں سپریم کوٹ کو مزید بتایان گیا ہے کہ جن قیدیوں کی عمر50 سال سے زیادہ ہے انہیں باقی قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے۔