عمران خان کے استاد نے میر شکیل کی گرفتاری غیر منصفانہ قرار دیدی

April 07, 2020

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برٹش پاکستانی لائرز فورم (بی پی ایل ایف) کے ترجمان اور ایچی سن کالج میں وزیراعظم عمران خان کے سابق استاد نسیم احمد باجوہ نے نیب کی جانب سے جیو اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

معروف قانون دان نسیم احمد باجوہ گزشتہ 3 دہائی سے لندن میں وکالت کررہے ہیں اور ایچی سن کالج میں عمران خان کو پڑھا چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماہرین قانون اس بات پر متفق ہیں کہ 35 سالہ پرانے کیس میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری غلط اور غیر منصفانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن پاکستان میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی ممتاز شخصیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ میر شکیل الرحمٰن نہ صرف تفتیش کاروں کی ٹیم کیساتھ مکمل تعاون کررہے تھے بلکہ پاکستانی قانون کے تحت وہ جلد از جلد رہائی کا حق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحافت کی اہم شخصیت کی گرفتاری ملک میں آزادی اظہار کی توانا آواز کو دبانے کا ایک اور ہتھکنڈا ہے۔

نسیم باجوہ نے ڈاکٹر طاہر القادری کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاون کا کیس بھی اٹھایا تھا اور اس حوالے سے لندن میں نہ صرف پریس کانفرنس کی بلکہ متاثرین کو انصاف نہ ملنے پر کیس کو اقوام متحدہ لے جانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

برٹش پاکستانی لائرز فورم کے رہنما نے کہا کہ انہوں نے میر شکیل الرحمٰن کے کیس کے حوالے سے پاکستان میں کئی نامور وکلاء جن میں سے چند کا تعلق پی ٹی آئی سے بھی ہے سے بھی بات کی اور ان تمام کا خیال تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی کارروائی اور عمران حکومت اور نیب کی ملی بھگت ہے۔

انہوں نے اس معاملے پر حامد خان، کامران مرتضیٰ اور علی احمد کرس سمیت تین سینئر ماہر قانون کے خیالات کی بھی توثیق کی۔ فورم میں شامل برطانیہ اور پاکستان دونوں کے ارکان نے متفقہ طور پر قرارداد بھی منظور کی اور لندن میں موجود بیرسٹر باجوہ کو میر شکیل کی گرفتاری اور رہائی کے مطالبے کیلئے ریلیز جاری کرنے کا اختیار دیا۔

نسیم باجوہ کا کہنا تھا کہ میر شکیل پر عائد کئے گئے الزامات کے حوالے سے وہ تبصرہ نہیں کریں گے تاہم ماہرین قانون کے مطابق یہ بات بالکل عیاں ہے کہ نیب کی جانب سے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری خود نیب کے قوانین کے خلاف ہے۔

دوسری جانب پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا ہے کہ میر شکیل کی گرفتاری کا مقصد جنگ اور جیو گروپ کی آواز کو خاموش کروانا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے نیب کی جانب سے شکایت کی توثیق کے مرحلے پر میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ اور جیو گروپ کو جمہوری قوتوں کیساتھ کھڑے ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر رشید اے رضوی کا کہنا ہے کہ نیب صرف اس وقت گرفتاری کرسکتا ہے جب کوئی شخص بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے یا پھر کیس کے ریکارڈ میں رد وبدل کی کوشش کرے۔

عالمی صحافتی تنظیمیں، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، وکلاء تنظیمیں، برطانیہ اور امریکی حکومتوں کی جانب سے بھی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی جاچکی ہے اور حکومت کی جانب سے انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔