اچھی قسمت یا بہتر حکمت عملی: آزاد کشمیر میں کورونا سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

April 23, 2020

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی دور اندیشی اور بروقت مکمل لاک ڈائون کے فیصلے اور آزاد کشمیر کے عوام کی بحیثیت قوم انتہائی ڈسپلن، ذمہ داری جبکہ مسلح افواج، وفاقی حکومت کی خصوصی دلچسپی، آزاد کشمیر کے ڈاکٹرز، نرسنگ سٹاف، تارکین وطن اور مقامی مخیر حضرات کی بھرپور مالی معاونت، آزاد کشمیر انتظامیہ اور پولیس کے مجموعی مثبت کردار کی بدولت پاکستان کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی نسبت اندرون آزاد کشمیر الحمدللہ ابھی تک کورونا وائرس کی وجہ سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ آزاد کشمیر دنیا کی واحد ریاست ہے جہاں وزیراعظم آزاد کشمیر نے وزیراعظم ہائوس اور وزراء وممبران اسمبلی کی رہائش گاہ (ایم ایل اے ہاسٹل) بھی کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور ڈاکٹرز کیلئے مختص کر دی۔ ابھی تک کورونا وائرس سے متاثرہ 48 افراد میں سے اکثریت تفتان سے آئے زائرین اور دنیا کے دیگر ممالک سے آنیوالے تارکین وطن پر مشتمل ہے۔

محکمہ صحت آزاد کشمیر کیمطابق ان 48متاثرین کورونا وائرس میں سے بھی 9افراد صحیتاب ہو کر اپنے گھروں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ تقریبا ً ایک ماہ کے مکمل لاک ڈائون کے بعد اب مرحلہ وار پابندیاں ہٹانے بارے غور اور ایس۔ او۔ پی طے کرکے سمارٹ لاک ڈائون کی منصوبہ بندی پر عملدرآمد کیلئے پیش رفت جاری ہے۔ حکومت آزاد کشمیر کیمطابق تاجر برادری اور ڈیلی ویجز طبقات کی مشکلات کا احساس ہے۔ ریاست اسوقت ہنگامی حالات سے گزر رہی ہے۔ تاجر اور مزدور پیشہ افراد کو موجودہ صورتحال میں پریشانی کا سامنا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کی خواہش اور کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ لاک ڈائون میں نرمی کر لیں تاکہ لوگوں کو محفوظ بھی رکھا جائے اور کاروبار زندگی بھی چلتا رہے۔ کاروباری طبقات کیمطابق 1ماہ سے زائد عرصہ سے جاری لاک ڈائون کی وجہ سے ماسوائے کھانے پینے اور ادوویات کی دوکانات کے تمام کاروبار ٹھپ ہیں۔

ماہ رمضان کے دوران اکثر کاروبار انتہائی مندی کا شکار ہوتے ہیں اور اکثر منافع کی بجائے جیب سے دوکانات کا کرایہ، ملازمین کی تنخواہیں اور یوٹیلیٹی بلز ادا کیے جاتے ہیں۔ جو کہ عام دوکانداروں پر ڈبل اور ظالمانہ بوجھ ہے۔ اسلئے جملہ حفاظتی اقدامات سے مشروط کرکے بلا تاخیر دوکانات کھولنے کی اجازت دی جائے ورنہ روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔

کورونا پر سو فیصد قابو پانے کیلئے حکومت آزاد کشمیر اور محکمہ صحت دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر کے 10اضلاع میں سوا ارب روپے کی لاگت سے 50بیڈ کے اسٹیٹ آف دی آرٹ آئیسولیشن پری فیبریکٹیٹڈ ہسپتال بنانے کی منظوری دے دی ہے جس میں مکمل طور پر ایسا یونٹ ہو گا جہاں کورونا ٹیسٹ سمیت مستقبل میں بھی متعدی امراض ڈینگی وغیرہ سے نمٹنے کیلئے یہ ہسپتال کام کرتے رہیں گے۔ جملہ سہولیات پر مبنی ان ہاسپٹلز کی تعمیر جلد از جلد ممکن بنائی جائے گی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا ہندوستان کے اس بیان کہ پاکستان آزاد کشمیر میں کورونا مریضوں کو زبردستی بھیج رہا ہے کے ردعمل میں کہنا ہے کہ ہندوستان کا یہ بیان درحقیقت مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔

پاکستان بھر میں کورونا کے سب سے کم مریض آزاد کشمیر میں ہیں اور کورونا سے بچائو کیلئے بھرپور اقدامات کرنے پر ہم حکومت پاکستان کے شکر گزار ہیں، افواج پاکستان آزاد کشمیر کے عوام کی حفاظت کے لیے ہیں جبکہ خونی لکیر کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری پاک فوج سے پیار کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین، قائد آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان، صدر پی پی پی آزاد کشمیر چوہدری لطیف اکبر، جماعت اسلامی کے سابق امیر عبدالرشید ترابی، وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی، وزیر حکومت چوہدری رخسار احمد، دینی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے پاکستان پر کورونا وائرس پھیلانے کا ہندوستانی الزام مضحکہ خیز اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی سیاہ کارویوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے 5اگست 2019ء سے لیکر آج تک جس عزم و حوصلے سے بدترین کرفیو کا سامنا کیا ہے۔ اس پر انھیں بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب مقبوضہ کشمیر 5اگست 2019ٓء سے سخت ترین لاک ڈائون کا شکار چلا آرہا ہے۔ کورونا وائرس نے مقبوضہ کشمیر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 278تک پہنچ گئی ہے۔ وہاں کی مقامی کٹھ پتلی حکومت کے مطابق اب تک 55498مشتبہ افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے 30952افراد کو گھروں میں رکھا گیا ہے۔7760افراد کو ہوم کورنٹین میں، 365افراد کو ہسپتال کورنٹین اور 244افراد کو ہسپتال کورنٹین میں رکھا گیا ہے ۔

اسطرح 16173افراد نے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔ 4341افراد کے ٹیسٹ منفی پائے گئے ہیں جبکہ 4افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ بزرگ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ حقیقی اعدادوشمار چھپائے جا رہے ہیں۔ اسوقت 14ہزار سے زائد بچے اور ان گنت شہری قابض فوج کے ٹارچر سیلوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونسے گئے ہیں۔ کچھ لوگ بھارتی فوج کے بدترین تشدد اور کچھ کورونا وائرس سے مر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انٹرنیشنل میڈیا کشمیریوں کو نسل کشی سے بچائے۔ ریڈ کریسنٹ اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک اور ادویات فراہم کرے اور قابض بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے جیسے گھنائونے جرم سے روکے۔