ہائیڈروکسی کلوروکوئین دل کی صحت کو متاثر کر سکتی ہے

May 04, 2020

نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کووڈ 19 کے علاج کے لیے امید کی کرن سمجھی جانے والی ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین دل کی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتی ہے۔

کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے اور اس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے طبی ماہرین دن رات محنت کر رہے ہیں، گزشتہ ماہ ملیریا کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین کو کورونا کے علاج کے لیے معجزاتی دوا قرار دیا گیا تھا، پاکستان سمیت کئی ممالک میں اس دوا کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد اس سے علاج بھی کیا جا رہا ہے ۔

امریکی محققین کے مطابق ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملیریا کے لیے استعمال کی جانے والی ہائیڈروکسی کلوروکوئین دوا کے استعمال کے نتیجے میں برے اثرات سامنے آ رہے ہیں جو کہ ’ کارڈیک اریٹھیمیاس‘ ( cardiac arrhythmias) کا سبب بن رہی ہے۔

’ کارڈیک اریٹھیمیاس‘ ( cardiac arrhythmias) کیا ہے ؟

کارڈیک اریٹھیمیاس دل کی ایسی صورتحال کو کہتے ہیں جب مریض کے دل کی دھڑکن متوازن نہیں رہتی، اس دوا کے استعمال سے یا تو دل کی دھڑکن نہایت کم یا تیز ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں مریض کا دل بند ہو سکتا ہے، فالج اٹیک اور موت واقع ہو سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ’ہائیڈروکسی کلوروکوئین‘ دوا کے ساتھ ملیریا کے مریض کو ’ ایزیٹرومائسن‘ کا بھی استعمال کروایا جاتا ہے جو کہ انسانی جسم کو ہائیڈروکسی کلوروکوئین کے مضر اثرات برداشت کرنے میں مدد دیتی ہے ، اگر ہائیڈروکسی کلوروکوئین کا کورونا وائرس کے مریض کو استعمال کروایا جائے اس کی مقدار بڑھائی جائے تو اس کے نہایت برے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔

امریکا میں واقع بیتھ اسرائیل ڈیکونیس میڈیکل سینٹر ( بی آئی ڈی ایم سی ) میں 1 مارچ سے 7 اپریل تک کورونا وائرس سے متاثرہ 90 افراد کو داخل کیا گیا اور ان پر تحقیق کی گئی، ان کو کم از کم دن میں ایک بار ئیڈروکسی کلوروکوئین کا استعمال کروایا گیا تھا ۔

محققین کے مطابق ’ اگر کورونا وائرس کے مریض کو اور بھی کئی بیماریوں کا سامنا ہے تو یہ دوا ایسی صورت میں نہایت مضر ثابت ہو رہی ہے ، مریض کا قوت مدافعت کم ہونے کے سبب وائرس خود بھی مریض کے دل کو جکڑ سکتا ہے اور اس دوا کے استعمال کے بعد مریض کی حالت مزید بگڑ سکتی ہے ۔‘

تحقیق کے نتیجے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2013 ء میں بھی ملیریا کی دوا ہائیڈرو کسی کلوروکوئین سے متعلق کہا گیا تھا کہ یہ دوا SARS-CoV-1 وائرس کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے، مگر کووڈ 19، SARS-CoV-1 کے مقابلے میں زیادہ خطرناک وائرس ثابت ہوا ہے۔

محقیقین کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق کے نتیجے میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک چھوٹے سے گروپ پر یہ اینٹی ملیریا دوا مستفید ثابت ہوئی تھی مگر اس تحقیق کے بعد اس دوا کے مثبت ہونے پر مزید دلائل سامنے نہیں آ سکے ہیں۔