چینی کی مصنوعی قلت نظرآرہی تھی، وزیراعظم نےکوئی نوٹس نہیں لیا، ملک احمد خان

May 22, 2020

مسلم لیگ ن کے رہنما ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ حکومت کی رپورٹ نظر کے دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہے، ملک میں چینی کی مصنوعی قلت صاف نظر آ رہی تھی، وزیراعظم نے چینی کی قلت اور قیمت میں اضافے کا کوئی نوٹس نہیں لیا تھا۔

ملک محمد احمد خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران چینی بحران سے متعلق رپورٹ کو دھوکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، رزاق داؤد، خسرو بختیار اور دیگر حکومتی لوگوں کو کچھ نہیں کہا گیا ، اصل معاملہ چینی کی قلت پیدا کرنے والوں کو بے نقاب کرنا تھا جو نہیں کیا گیا، دیکھا جاتا کہ کس نے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، دیکھنا چاہیے تھا کہ ای سی سی کے فیصلوں میں کون لوگ شامل تھے، عمران خان کوکمیشن کےسامنے پیش ہونےکے لیے کہا ہی نہیں گیا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نیب کابینہ کی ذمہ داری کو کیوں نہیں دیکھ سکتا، برآمد سےملک میں چینی کی قلت پیدا ہوئی اس کا ذمےدارکون ہے، کیا مشترکہ ذمےداری کے اصول سے وزیراعظم آگاہ نہیں؟۔

محمداحمدخان کا کہنا تھا کہ کمیشن 2018ء کی چینی قلت پر بنایا گیا تھا، 2015ء سے تحقیقات چینی اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ چینی کی قلت 2018ء میں موجودحکومت میں پیدا ہوئی، چینی برآمد کی اجازت دے کر قلت پیدا کرنے والے سے کوئی نہیں پوچھےگا۔

ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ چینی 65 روپے سے بڑھا کر 85 روپے کلو کر دی گئی، رپورٹ میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کےحوالےسےکوئی بات نہیں۔

ملک محمداحمد خان نے پریس کانفرنس کے دوران سوال اٹھایا کہ کیابزدار عمران خان کی اجازت کے بغیر سبسڈی دینےکا فیصلہ کر سکتےہیں؟ کیا عثمان بزدار مقدس گائے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اہلکارشریف فیملی کے بچوں کی شوگرملوں میں بیٹھےہیں، نواز شریف کی ملز تو پچھلے 9 سال سے بند پڑی ہیں، پنجاب کابینہ کے دو ممبران نے سبسڈی دینے سے روکا لیکن ان کی نہیں سنی گئی۔