برازیلین صدر نے مہلک ترین کورونا کو عام فلو کہہ ڈالا

May 24, 2020

برازیل میں کورونا وائرس سے بیمار افراد کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے، ملک کے صدر نے مہلک ترین کورونا وائرس کو عام فلو کہہ کر اس کی اہمیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کر دیا ہے، ان کی اولین ترجیح معاشی نظام بنی ہوئی ہے ۔

امریکی صدر ٹرمپ کی طرح کچھ اور سربراہان مملکت نے بھی کورونا کے بارے میں عجیب و غریب بیانات دیئے ہیں جن میں برازیلی صدر بھی شامل ہیں، ان کی اس حکمت عملی کا بھگتان اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔

کورونا وبا سے برازیل میں 22 ہزار اموات ہوچکی ہیں جبکہ کیسز کی تعداد ساڑھے 3 لاکھ کے قریب ہے، ساو پاولو کے قبرستان نئی قبروں سے بھر چکے ہیں جبکہ اسپتالوں میں مریضوں کے لیے گنجائش ختم ہو چکی ہے۔

متعدی امراض کے مراکز میں کام کرنے والوں کا کہنا ہےکہ حکومت موثر طبی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

حکومتی لاپروائی کے سبب اسپتالوں میں کام کرنے والوں کی صحت کو خدشات ہیں جبکہ مریضوں کی جان بچانا انتہائی دشوار ہے، ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ جو آئی سی یو میں کام کرنے والوں پر بیت رہی ہے ، وہ صورتحال بیان سے باہر ہے۔

تباہ ہوتے نظام صحت پر توجہ دینے کے بجائے برازیل کے صدر بولسونارو کی اولین ترجیح معیشت ہے، کورنا وبا کے خلاف انہوں نے ملک میں تاحال اعلان جنگ نہیں کیا ہے، نظر نہ آنے والے مہلک دشمن کے بارے میں صدر نے 15 روز پہلے اعلان کیا تھا کہ قوم جرات مندی سے اس وائرس کا مقابلہ کرے جو دنیا میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ افراد کی جان لے چکا ہے۔

صدر نے برازیل میں بڑھتی اموات پر افسوس کااظہار تو کیا مگرساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر معیشت نہ سنبھالی گئی تو اس سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہوں گی۔

برازیل کو کورونا سے متاثر خطے کے دیگر ممالک کو دیکھ کر سبق سیکھنے کا موقع ملا تھا جو حکومت نے گنوا دیا، حکومت ٹھوس اقدامات کے بجائے ملا جلا ردعمل دیتی رہی، جس سے کیس خوفناک حد تک بڑھ گئے اور اب پس ماندہ علاقہ کورونا کا عذاب جھیل رہا ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برازیل اس بیماری کو پورے لاطینی امریکا کے خطے میں پھیلانے کا بھی ذریعہ بن سکتا ہے۔