آر ڈی اے کے کنٹرول ایریاز میں مزید 90 غیرقانونی کمرشل پلازوں و مارکیٹوں کا انکشاف

May 27, 2020

راولپنڈی (ساجد چوہدری ،اپنے نامہ نگار سے) آرڈی اے کے کنٹرول ایریاز میں مزید 90 غیرقانونی کمرشل پلازوں ، مارکیٹوں اور تعلیمی اداروں کا انکشاف ہوا ہے ، جس کی رپورٹ فرسٹ فیلڈ آفیسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول سے رپورٹ مانگ لی گئی ہے ، یہ غیرقانونی عمارتیں ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول جمشید آفتاب کی طرف سے فیلڈ کے حالیہ دورہ کے دوران سامنے آئیں تاہم انہوں نے یہ دورہ آرڈی اے کنٹرول ایریاز کے آدھے حصے کا کیا ،تین ماہ قبل بھی ان کے دورہ کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد غیرقانونی عمارتیں سامنے آئی تھیں جس کے بارے میں انہوں نے متعلقہ ماتحت افسران و عملہ سے وضاحت مانگی تھی جس کا انہیں تاحال جواب نہیں مل سکا، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس ڈائریکٹوریٹ میں نظم و ضبط کا انتہائی فقدان ہے ، ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول جمشید آفتاب کے مطابق انہوں نے اڈیالہ روڈ، چکری روڈ، ہائیکورٹ روڈ، نیومورگاہ روڈ ، ڈیفنس روڈ اور مورگاہ روڈ کا دورہ کیا تو یہ غیرقانونی عمارتیں سامنے ہیں جن میں سے بعض پر اب بھی کام جاری ہے بعض مکمل ہو چکی ہیں اور بعض مکمل ہونے کے قریب ہیں ، ان کا کہناتھا کہ بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ میں سب سے اہم پوسٹ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ہوتی ہے وہی فرسٹ فیلڈ رپورٹنگ آفیسر ہوتا ہے ، متعلقہ افسر سے ان غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں جواب طلب کیا ہے کہ اب تک ان غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کیا ایکشن لیا گیا ہے ، ان سے ڈینگی کے حوالے سے بھی پوچھا گیاہے کہ ان تعمیرات کے انڈر گرائونڈ ٹینکس میں کہیں پانی تو کھڑا نہیں ، اگر پانی کھڑا ہے تو اس کو نکلوانے کیلئے کوئی نوٹس دیا گیا ہے ، ان ساری چیزوں کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے ، اس بارے میں وضاحت آنے کے بعد ہی کوئی ایکشن لیا جائے گا کہ ان غیرقانونی تعمیرات میں کون ذمہ دار ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے چار ماہ قبل بھی فیلڈ کا دورہ کیا تھا اس موقع پر ڈیڑھ سو غیرقانونی تعمیرات سامنے آئی تھیں ، ان کے بارے میں بھی اپنے ماتحت عملہ سے رپورٹ مانگی تھی مگر بدقسمتی سے وہ رپورٹ آج تک نہیں مل سکی ہے ، اس صورتحال میں کیسے آگے کام چلے گا ، واضح رہے کہ آرڈی اے کے کنٹرول ایریاز میںغیرقانونی تعمیرات کے باعث درجنوں کیس محکمہ اینٹی کرپشن میں افسران و عملہ کیخلاف چل رہے ہیں اور کئی کئی سال ہو چکے ہیں مگر ان کا کوئی بھی رزلٹ سامنے نہیں آسکا ہے ، نہ ہی کسی افسر کیخلاف کوئی کارروائی ہوتی نظر آتی ہے اور نہ ہی غیرقانونی تعمیرات کرنے والے مالکان کیخلاف کوئی ایکشن ہو سکا ہے ، رہائشی نقشوں پر کمرشل تعمیرات اس کے علاوہ ہیں جبکہ گھروں کے نقشے بھی کم ہی پاس کروائے جاتے ہیں ،ادارے کے افسران اور عملہ نے اس پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ، کمرشلائزیشن فیسوں اور بلڈنگ پلان فیسوں کی مد میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جاچکا ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اگر حکومت ایک خودمختار کمیشن تشکیل دیدے اوروہ آرڈی اے کنٹرول ایریاز میں پچھلے پندرہ سالوں میں تعمیر ہونے والی رہائشی و کمرشل عمارتوں و پلازوں کا جائزہ لیکر رپورٹ تیار کرے کہ ان میں کس قدر عمارتیں بغیر نقشہ منظوری اور بغیر کمرشلائزشن کے تعمیر ہوئی ہیں تو کروڑوں نہیں اربوں روپے ادارے کو فیسوں کی مد میں وصول ہو سکتے ہیں ، شہریوں نے چیئرمین آرڈی اے دفترجن کا پورا ایک سیکرٹریٹ بنایا گیا ہے اور انہیں گریڈ اٹھارہ ، گریڈ سترہ کے افسران سمیت دیگر سٹاف دیا گیا ہے اور انہیں لگژری گاڑی اور پٹرول بھی ملتا ہے انہیں بھی چاہئے کہ وہ خود آرڈی اے کنٹرول ایریاز کا دورہ کریں تاکہ غیرقانونی تعمیرات کا خاتمہ ہو سکے ، ڈائریکٹر جنرل آر ڈی اے کو بھی ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول کی طرف سے اپنے ماتحت عملہ کو جاری احکامات پر عملدرآمد کروانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ بغیر پارکنگ اور سیٹ بیک کے نان کمرشل روڈز پر ہونے والی کمرشل تعمیرات کو روکا جاسکے ، غیرقانونی تعمیرات کے باعث یہ سڑکیں تنگ ہوتی جا رہی ہیں ، یہاں پر تعمیرات پہلے شروع ہو جاتی ہے اور نقشے بعد میں جمع کروانے کا رواج ہے ایسی چیزوں کے خاتمہ کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول جمشیدآفتاب کا کہناتھا کہ وہ دو ماہ بعد فیلڈ کا دورہ کرتے ہیں مگر اس دفعہ لاک ڈائون کے باعث وہ تاخیر سے تقریباً چار ماہ بعد فیلڈ میں گئے تو یہ غیرقانونی تعمیرات سامنے آئیں ، ابھی تو میں نے اپنے ایریاز کا تقریباً پچاس فیصد حصے کا دورہ کیا ہے ، باقی ایریاز کا بھی دورہ کرنا ہے ، غیرقانونی تعمیرات کو رکوانا فیلڈ سٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے اگر انہیں کہیں پر مشکل پیش آئے تو ان کا کام ہے کہ وہ مجھ سے رابطہ کریں تاکہ مل کر غیرقانونی تعمیرات کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جاسکے۔