طاقت کا توازن!

May 30, 2020

28؍مئی 1998ء کی 22ویں سالگرہ پر وطن عزیز کے جوہری پروگرام کے خالق، سائنسدانوں، انجینئروں اور ایٹمی صلاحیت کے تصور کو حقیقت کا روپ دینے والے تمام افراد کو پاک فوج کی جانب سے جو سیلوٹ پیش کیا گیا، اس میں پوری قوم دل کی گہرائیوں سے شامل ہے۔ ہر سال کی طرح اس برس بھی منائے گئے ’’یوم تکبیر‘‘ پر مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ٹویٹ پیغام میں درست نشاندہی کی کہ اس تاریخی دن وطن عزیز نے خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بیان اور ڈاکٹر اے کیو خان اسپتال ٹرسٹ میں یوم تکبیر کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب میں 28مئی کی تاریخ کو پاکستانیوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر ادا کرنے کا دن قرار دیا گیا۔ امر واقع یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت سے بھارت کی پاکستان کو مٹانے کی سرگرمیاں 1971ء میں المیہ مشرقی پاکستان کے بعد نہ صرف زیادہ بڑھیں بلکہ مئی 1998ء کے اوائل میں کئے گئے بھارتی ایٹمی تجربات کے بعد نئی دہلی نے پاکستان کو کھلم کھلا دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں ۔28مئی کو ماحولیاتی حفاظت ملحوظ رکھتے ہوئے پہاڑی زمین کی گہرائی میں کئے گئے پاکستان کے جوابی ایٹمی دھماکوں نے بلوچستا ن کے ضلع چاغی کے کالے پہاڑوں کا رنگ روئی کی مانند سفید کرکے دنیا کو پیغام دیا کہ اب خطے میں طاقت کا توازن بحال کر دیا گیا ہے۔ ہوا بھی یہی کہ اس کے بعد براہ راست کوئی بڑی جنگ نہیں ہوئی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد کے ’’ویب نار‘‘ سے خطاب میں پچھلے برس سے جاری بھارتی اشتعال انگیزیوں اور آگ بھڑکانے کے حربوں کا ذکر کرتے ہوئے دنیا کو آگاہ کیا کہ پاکستان تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔ گویا جب تک حالات کا تقاضا کچھ اور نہ ہو جائے لوہے کو لوہے سے ٹکرانے کے بجائے آگ کو پانی سے بجھانے کی کوشش جاری رہے گی۔